’ممکن ہے اسرائیل نے امریکی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہو‘ امریکہ

 

’ممکن ہے اسرائیل نے امریکی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہو‘ امریکہ



امریکہ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے دوران بعض مواقع پر امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ (سٹیٹ ڈپارٹمنٹ) کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کی طرف سے فراہم کیے جانے والے اسلحے کا استعمال غیر ذمہ دارانہ طریقے سے کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکی حکومت کے پاس اس بارے میں ’مکمل معلومات‘ نہیں ہیں۔

یہ رپورٹ تاخیر کے بعد بالآخر جمعہ کو کانگریس کے سامنے پیش کی گئی تھی۔

See full video about jobiden P (USA)       Click here

وائٹ ہاؤس کے حکم پر تیار کی جانے والی اس رپورٹ میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ سال کے آغاز سے امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کس طرح سے کیا ہے۔

اگرچہ رپورٹ میں غزہ میں کچھ اسرائیلی کارروائیوں کی واضح سرزنش کی گئی ہے تاہم رپورٹ میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا گیا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (ُآئی ڈی ایف) نے جنگ کے دوران بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف لڑتے ہوئے ایک ’غیر معمولی فوجی چیلنج‘ کا سامنا تھا۔

If you want to earn daily 28$                Click here

امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی ہتھیاروں کے قانونی استعمال کے متعلق اسرائیل کی طرف سے ملنے والی یقین دہانیاں ’قابل بھروسہ‘ تھیں اور اس لیے ہتھیاروں کی ترسیل جاری رہ سکتی ہے۔

دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ حماس ’فوجی مقاصد کے لیے شہری انفراسٹرکچر اور عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے‘ جس کے باعث اکثر یہ تعین کرنا مشکل ہو جاتا تھا کہ فوجی اہداف کیا ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے امریکی ساختہ ہتھیاروں پر انحصار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ممکنہ طور پر ان ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قوانین کی ذمہ داریوں اور جنگ کے دوران شہری نقصان کو کم کرنے کے لیے قائم کردہ بہترین طریقوں کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کے پاس فوجی کارروائیوں کے دوران شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے بہترین طریقوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے تجربہ اور آلات موجود ہیں۔ تاہم، بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتوں اور دیگر زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے سوال اٹھتے ہیں کہ آیا آئی ڈی ایف ان ہتھیاروں کو مؤثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے کہ نہیں۔‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں، اسرائیل کی جانب سے شہری نقصان کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ’غیر موثر اور ناکافی‘ قرار دے چکی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ جائزے کے دوران پایا گیا کہ تنازع کے ابتدائی مہینوں میں اسرائیل نے غزہ میں زیادہ سے زیادہ انسانی امداد پہنچانے کی امریکی کوششوں کے ساتھ مکمل تعاون نہیں کیا۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔

’فی الحال ایسا نہیں لگتا کہ اسرائیلی حکومت امریکہ کی جانب سے بھیجی گئی انسانی امداد کی نقل و حمل یا ترسیل پر پابندی لگا رہی ہے یا کسی اور طرح سے اسے محدود کر رہی ہے۔‘

ترکی میں امریکہ کے سابق سفیر ڈیوڈ سیٹر فیلڈ ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اس رپورٹ کی تیاری میں حصہ لیا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے اور امریکہ اسرائیلی اقدامات کا جائزے لیتے رہے گا۔

یہ رپورٹ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے رفح میں اسرائیل کی جانب سے باقاعدہ حملے کی صورت میں امریکی ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کی دھمکی دینے کے چند روز بعد جاری کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پیر سے شروع ہونے والی مسلسل بمباری اور اسرائیلی ٹینکوں کی پیش قدمی کے بعد سے رفح سے 80 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں اب بھی دس لاکھ سے زائد پناہ گزین موجود ہیں جبکہ بروقت امداد نہ پہنچ پانے کے باعث شہر میں خوراک اور ایندھن تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کارروائی کے آغاز سے پہلے مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کا کنٹرول جاصل کر نے کے بعد اسے بند کر دیا تھا۔ دوسری جانب، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کے عملے اور امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کے لیے دوبارہ کھولی گئی کریم شالوم کراسنگ تک پہنچنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔

سات ماہ سے جاری غزہ جنگ کے بعد، اسرائیل کا اصرار ہے کہ رفح شہر پر قبضے اور حماس کی آخری بٹالین کا خاتمہ کیے بغیر اس جنگ میں فتح ممکن نہیں ہے۔

حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت اور 250 سے زائد شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیلی حملوں میں اب تک 34900 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت بچوں کی ہے۔

وزیر خوراک نے پالیسی پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا۔ Food minister signals policy review

لاہور

وزیر خوراک نے پالیسی پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا۔



پنجاب کے وزیر خوراک بلال یٰسین نے لگاتار اجلاسوں کے دوران حکومت کی گندم کی پالیسی پر بات چیت کی، جس سے کسانوں اور قانون سازوں میں یکساں طور پر امید پیدا ہوئی۔

امدادی اقدامات کے لیے بہت زیادہ توقعات کے ساتھ، یاسین نے مزید پائیدار نقطہ نظر کو یقینی بنانے کے لیے نظر ثانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، جاری پالیسی سے ہٹ گئے۔


انہوں نے انکشاف کیا کہ پالیسی کو بہتر بنانے کے لیے میٹنگز جاری ہیں، جس کا مقصد "گوبر تپاؤ پالیسی" کو ختم کرنا ہے اور مستقل حل کے لیے کوشش کرنا ہے۔

IF YOU WANT TO EARN DAILY 100$         CLICK HERE

غیر معمولی طور پر، خزانہ اور اپوزیشن دونوں قانون سازوں نے گندم کی موجودہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے اسے "کسان دشمن پالیسی" کا نام دیا جو کسانوں کا استحصال کرتی ہے اور معیشت کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس اتفاق رائے کے درمیان، کسانوں کو ریلیف دینے اور حکومتی کارروائیوں میں شفافیت کو ترجیح دینے کے لیے پالیسی کا مکمل جائزہ لینے کے مطالبات سامنے آئے۔



29 اپریل کو سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے گندم پالیسی پر وسیع بحث کی سہولت فراہم کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن کو اسمبلی سے خطاب کی دعوت دی۔ تاہم، ٹھوس اقدامات فراہم کرنے کے بجائے، رحمان نے جاری مذاکرات میں حل کے قریب پہنچنے کا اشارہ دیا، اور 30 اپریل تک معاملے کے اختتام تک تفصیلی اپ ڈیٹس کو موخر کر دیا۔

VISIT MY MAIN BLOGS               CLICK HERE

عجلت کے احساس کا اظہار کرتے ہوئے، سپیکر خان نے ممکنہ طور پر ملتوی کرنے کا اشارہ دیا جب تک کہ خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو، کسانوں کے خدشات کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے اسمبلی کی خواہش پر زور دیا۔

جیسے ہی 30 اپریل کا اجلاس شروع ہوا، کسانوں کو فائدہ پہنچانے والے اعلانات کی توقعات بڑھ گئیں۔ تاہم، وزیر یاسین نے گندم کی موجودہ پالیسی کے خلاف اپنے موقف کا اعادہ کیا، فوڈ سیکریٹریز کے درمیان جاری میٹنگز اور گندم کی درآمدات پر ماضی کے فیصلوں کی تحقیقات کرنے والی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا حوالہ دیا۔


یٰسین نے اپوزیشن کی تجاویز کو ایڈجسٹ کرنے کا وعدہ کیا اور گندم کی خریداری کے مالی بوجھ پر تشویش کو اجاگر کیا، اصلاحی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔



انہوں نے امدادی قیمتوں پر تنقید اور زرعی ان پٹ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا حوالہ دیتے ہوئے دیہی اور شہری آبادی میں عدم اطمینان کو اجاگر کیا۔

SEE VIDEO ABOUT WHEAT         CLICK HERE

گندم کے وافر ذخیرے کے ساتھ لیکن حکومتی مالیات پر بوجھ ہے، یاسین نے چھوٹے پیمانے پر کسانوں کے لیے ریلیف کو ترجیح دینے، حکومت کو اس سے دور کرنے کا عزم کیا جسے اس نے عارضی حل قرار دیا، اور ایک طویل مدتی، پائیدار حل کی وکالت کی۔

تاہم، جیسے ہی یاسین نے اپنا خطاب ختم کیا، اپوزیشن کے اراکین نے حکومتی عدم فعالیت پر مایوسی کا اظہار کیا، اور حکومت پر الزام لگایا کہ وہ گندم کی پالیسی اور کسانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق ٹھوس نتائج کے بغیر بات چیت کو طول دے رہی ہے۔

انڈین مسالوں میں کینسر کا باعث بننے والے کیمیائی اجزا کی موجودگی کا شبہ، ایتھلین آکسائیڈ کیا ہے؟

 

انڈین مسالوں میں کینسر کا باعث بننے والے کیمیائی اجزا کی موجودگی کا شبہ، ایتھلین آکسائیڈ کیا ہے؟



امریکہ میں خوراک اور ادویات کی جانچ  کرنے والے ادارے ایف ڈی اے نے انڈیا کی دو معروف مسالہ جات کمپنیوں کی مصنوعات کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ ان کے مسالوں میں کینسر کا باعث بننے والا کیمیائی اجزا 'ایتھلین آکسائیڈ' موجود ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں ہانک کانگ نے ایتھلین آکسائیڈ کی حد سے زیادہ مقدار کی موجودگی کے الزامات سامنے آنے کے بعد ایم ڈی ایچ کے تین مسالہ جات اور ایورسٹ کی ایک پراڈکٹ پر پابندی عائد کی تھی۔

ہانگ کانگ کے فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈین کمپنیوں ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کے کچھ پیک شدہ مسالوں میں کیڑے مار دوا ایتھلین آکسائیڈ ملی ہے اور لوگوں کو ان کا استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کی پراڈکٹس انڈیا اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ مشہور مسالہ جات میں شمار ہوتی ہیں۔

اس سے قبل ایورسٹ نے کہا تھا کہ اس کی مصنوعات استعمال کے لیے محفوظ ہیں جبکہ ایم ڈی ایچ نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔
IF YOU WANT TO EARN DAILY 55$      CLICK HERE
ایف ڈی اے کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ 'ایف ڈی اے ان رپورٹس سے آگاہ ہے اور اس صورتحال کے حوالے سے اضافی معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔'

سنگاپور نے بھی ایورسٹ کے مچھلی کے مسالوں کو واپس بھجوا دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں مبینہ طور پر ایتھلین آکسائیڈ موجود ہے۔

انڈیا میں مسالہ جات سے متعلق حکومتی بورڈ موجود ہے جو بیرون ملک برآمد کیے جانے والے پراڈکٹس کی نگرانی کرتا ہے۔

اس کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا گیا تھا کہ وہ دونوں انڈین کمپنیوں کے حوالے سے معلومات لے رہے ہیں، ان کے پلانٹس میں انسپیکشن شروع ہو گئی ہے اور کوالٹی کے مسئلے کی 'بنیادی وجہ' جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

دونوں کمپنیوں کی ویب سائٹس سنیچر کو بند ہو گئی تھیں۔

اس سے قبل ایورسٹ نے کہا تھا کہ اس کی مصنوعات استعمال کے لیے محفوظ ہیں جبکہ ایم ڈی ایچ نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔
ایف ڈی اے کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ 'ایف ڈی اے ان رپورٹس سے آگاہ ہے اور اس صورتحال کے حوالے سے اضافی معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔'


انڈیا میں مسالہ جات سے متعلق حکومتی بورڈ موجود ہے جو بیرون ملک برآمد کیے جانے والے پراڈکٹس کی نگرانی کرتا ہے۔

اس کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا گیا تھا کہ وہ دونوں انڈین کمپنیوں کے حوالے سے معلومات لے رہے ہیں، ان کے پلانٹس میں انسپیکشن شروع ہو گئی ہے اور کوالٹی کے مسئلے کی 'بنیادی وجہ' جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
WATCH COMPLETE VIDEO        CLICK HERE
دونوں کمپنیوں کی ویب سائٹس سنیچر کو بند ہو گئی تھیں۔



ایتھلین آکسائیڈ کو انڈسٹری میں مختلف کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے مسالہ جات میں جراثیم کش کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

امریکہ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے ای پی اے کا کہنا ہے کہ یہ کیمیکل انسانوں میں کینسر کا باعث بنتا ہے۔
FOR MORE FOLLOW MY BLOGS         CLICK HERE 
سنہ 2018 میں ای پی اے نے لکھا تھا کہ 'انسانوں کے اندر اس حوالے سے شواہد ملے ہیں کہ انسانی جسم میں ایتھلین آکسائیڈ جانے سے اس میں لیمگفائیڈ کینسر اور عورتوں میں بریسٹ کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

بی بی سی نے اس حوالے سے ایورسٹ اور ایم ڈی ایچ سے رابطہ کیا ہے لیکن ابھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

انڈین مسالے ماضی میں بھی عالمی پابندیوں کی زد میں آ چکے ہیں۔ 2023 میں یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگس اتھارٹی نے ایورسٹ کے سمبر مسالہ اور گرم مسالہ کو مارکیٹ سے واپس لینے کی ہدایت کی تھی۔
ان مسالوں میں سالمونیلا مثبت پایا گیا۔ یہ بیکٹیریا اسہال، پیٹ میں درد، بخار، چکر آنا یا الٹی کا سبب بن سکتا ہے۔

ایتھلین آکسائیڈ ایک بے رنگ اور آتش گیر گیس ہے۔ یہ عام طور پر زراعت، صحت کی دیکھ بھال اور فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں میں فومیگینٹ، کیڑے مار ادویات اور جراثیم کش سپرے بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔