پاکستان میں الیکشن کے رنگ پھیکے پڑ گئے The colors of the election in Pakistan have faded




 ایک وقت تھا جب پاکستان میں انتخابات سے قبل تہوار کا سماں ہوا کرتا تھا، ہر طرف سیاسی جماعتوں کے رنگین جھنڈوں کی بہاریں ہوتی تھیں، گلی نکڑ پر میٹنگز ہوا کرتی تھیں، زور دار جلسے ہوا کرتے تھے، ریلیاں نکالی جاتی تھیں، لیکن اس بار انتخابات کے رنگ پھیکے نظر آ رہے ہیں۔


یہ دعویٰ ہے عرب خبر رساں ادارے "الجزیرہ" کا، جس نے پاکستانی انتخابات کی رنگینیوں کا ایک تجزیہ پیش کیا ہے۔


الجزیرہ نے راولپنڈی کے ایک رہائشی محمد اقرار کا حوالہ دیا جن کا کہنا تھا کہ 'انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، لیکن مجھے یاد نہیں کہ ہمارا علاقہ اس سے پہلے اتنا سنسان تھا'۔


انہوں نے کہا کہ ' یہاں مختلف امیدواروں کی طرف سے لگائے گئے اسپیکرز، بینرز، جھنڈے، موسیقی کی آوازیں آتی تھیں۔ … یہ ایک تہوار ہوا کرتا تھا۔ لیکن اب، بہت خاموشی ہے'۔


خیال رہے کہ پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخابات کا میدان سجنے والا ہے، لیکن الجزیرہ نے اپنے تجزیہ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایک جماعت کو انتخابی مہم سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے، جبکہ ایک کو بھرپور موقع دیا جارہا ہے۔


الجزیرہ کے مطابق ایک سیاسی جماعت کے محمد اقرار نامی کارکن نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پہلے انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے، گھر گھر جاکر ووٹ کی اپیل کرتے تھے، لیکن اب ایسا بالکل نہیں ہورہا۔


مقبول شریف طور نامی ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم غیر یقینی کا شکار ہیں کہ انتخابات شیڈول کے مطابق ہوں گے یا نہیں، کیونکہ اس ہفتے کے شروع میں، ایران نے پاکستان پر میزائل داغے اور مبینہ طور پر 'دہشت گردوں' کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی اور ایرانی حدود میں کچھ نشانوں کو تباہ کیا۔


ان کے مطابق اس تناؤ نے اس بات پر غیر یقینی صورتِ حال کو مزید بڑھا دیا ہے کہ آیا انتخابات واقعی 8 فروری کو منصوبہ بندی کے مطابق ہوں گے۔


انہوں نے مزید کہا کہ 'ایک پارٹی کو مکمل طور پر ایک طرف کر دیا گیا ہے، مقابلہ کو بالکل ختم کر دیا گیا ہے'۔


ان کا کہناتھا کہ 'ہمیں انتخابی مہم کے دوران "ہلہ گلہ" پسند تھا، لیکن اب یہاں شاید ہی ایسا کچھ ہو رہا ہے'۔


خیال رہے کہ انتخابات اصل میں نومبر میں شیڈول تھے، لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ اسے گزشتہ سال کی گئی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کی ازسرنو تشکیل کے لیے مزید وقت درکار ہے۔


الجزیرہ کے مطابق راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے امیدوار چوہدری مصدق گھمن نے کہا کہ ان کی پارٹی کے خلاف ریاستی مقدمات نے ووٹروں کی ایک بڑی تعداد کو مایوس کیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ 'ہمارے خلاف مقدمات کی وجہ سے ہمیں پتا بھی نہیں تھا کہ ہمیں الیکشن لڑنے دیا جائے گا یا نہیں، اور اب ہمارا لیڈر جیل میں ہے اور ہمارا نشان چھین لیا گیا ہے۔ ایسے ماحول میں انتخابی مہم کے لیے تیاری کرنا مشکل ہے'۔


مصدق گھمن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے مخالفین کی جانب سے کیے جانے والے جلسوں اور جلسوں کو عوام کی جانب سے خاموش ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔


الجزیرہ نے لکھا کہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے سپریم کورٹ کی واضح ہدایات اور ای سی پی کی طرف سے بارہا یقین دہانیوں کے باوجود ووٹروں میں اس بات پر "غیر یقینی صورتِ حال" کی کیفیت پائی جاتی ہے کہ آیا ووٹنگ ہوگی یا مزید تاخیر ہوگی۔


کچھ لوگوں نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اس تمام صورت حال کے باعث ووٹرز کا ٹرن آؤٹ انتہائی کم ہوسکتا ہے۔

تاحیات نااہلی کا خاتمہ، تاریخی فیصلہ

 



سپریم کورٹ کی طرف سے تاحیات نااہلی کے خاتمے کا فیصلہ دیئے جانے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔تعصب ،بغض اور کینہ میں لتھڑے بعض افرا د تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بدنام زمانہ جج ،جسٹس منیر سے تشبیہ دے رہے ہیں ۔مگر ان دونوں مقدمات میں ماسوائے اس کے کوئی مماثلت نہیں کہ تب اور اب درخواست گزاروں کا تعلق بلوچستان سے تھا۔

بلوچستان کے علاقہ لورالائی کے مکین دوسو نے 1958ء میں ایک شخص کو قتل کردیا ۔تب لورالائی قبائلی علاقے میں شمار ہوتا تھا چنانچہ دوسو کو گرفتار کرکے لویہ جرگہ کے حوالے کردیا گیا ۔جرگے نے سماعت کے بعد دوسو کو قتل کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزا سنادی تو اس نے لاہور ہائیکورٹ میں،جو تب مغربی پاکستان ہائیکورٹ کہلاتی تھی ، اپیل دائر کردی۔

ہائیکورٹ نے دوسو کو بری کردیا مگر وفاقی حکومت نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ایک عام شہری کے اس مقدمے کو اسلئے تاریخی حیثیت حاصل ہوگئی کہ اس کی آڑ میں جسٹس منیر نے ایک بار پھر نظریہ ضرورت کو بروئے کارلاتےہوئے 7اکتوبر1958ء کو نافذ کئے گئے مارشل لا کو قانونی جواز فراہم کردیا۔


جس طرح نظریہ ضرورت متعارف کرائے جانے کے سبب دوسو کیس کو تاریخی حیثیت حاصل ہوگئی ،اسی طرح سمیع اللہ بلوچ کیس بھی برسوں یاد رکھا جائے گا۔درخواست گزار سمیع اللہ بلوچ پیشے کے اعتبار سے ٹھیکیدار ہیں اور ان کا تعلق ضلع خاران سے ہے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سابق سینیٹر ثنااللہ بلوچ کے چھوٹے بھائی سمیع اللہ بلوچ خاران میں بی این پی کے ضلعی صدر بھی ہیں۔سمیع اللہ بلوچ نے بلوچستان اسمبلی کے سابق رُکن میر عبدالکریم نوشیروانی اور ان کے بیٹے میر شعیب نوشیروانی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا۔
استدعا یہ تھی کہ چونکہ مدعاعلیہان کو دستور کی وفعہ باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے لہٰذا تاحیات نااہلی کے باعث انہیں دوبارہ الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان درخواستوں پر سماعت کیلئے اپنی سربراہی میں پانچ رُکنی بنچ تشکیل دے دیا جس میں انکے علاوہ جسٹس شیخ عظمت سعید،جسٹس عمر عطا بندیال ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل تھے۔اس نوعیت کے تمام مقدمات کو یکجا کردیا گیا۔عدالت نے منیر اے ملک اور علی ظفر ایڈوکیٹ کو اپنا معاون مقرر کیا جبکہ اشتر اوصاف علی تب اٹارنی جنرل تھے۔
عاصمہ جہانگیر جو سابق رکن قومی اسمبلی رائے حسن نواز کی وکالت کر رہی تھیں ،انہوں نے جج صاحبان کو سمجھانے کی کوشش کی ،اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے دلائل دیئے مگر چونکہ نوازشریف کا راستہ روکنا مقصود تھا اسلئے جج صاحبان نے اپنے دائرہ کار سے تجاوز کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنادیا۔ماضی میں اس حوالے سے عدالتیں مختلف فیصلے دیتی رہیں مثال کے طور پر 2013ء میں جسٹس افتخار چوہدری نے عبدالغفور لہڑی کیس میں قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 62اور 63میں نااہلیت سے متعلق بعض شقیں عارضی نوعیت کی ہیں ،ایک شخص نااہل قرار دیئے جانے کے بعد دوبارہ اہل ہوسکتا ہے۔مثال کے طورپر 2015ء میںNA-101 سے رکن قومی اسمبلی افتخار چیمہ کو ڈی سیٹ کیا گیامگر ضمنی الیکشن لڑنے کیلئے وہ اہل قرار پائے۔رائے حسن نواز کے کیس میں شاید اس لئے کڑا معیار رکھا گیا کہ ان کے نام میں نواز آتا تھا مگر جمشید دستی کو ایک بار پھر صادق و امین قرار دیتے ہوئے الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی گئی۔
عمران خان،شیخ رشید اور خواجہ آصف نااہلی سے بچ گئے مگر جہانگیر ترین اور نوازشریف کو ہتھوڑے کی ضرب سے کچل دیا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تب بھی یہی کہتے رہے کہ متضادفیصلوں سے پسند ناپسند کا تاثر مل رہا ہے ،اس حوالے سے تمام مقدمات یکجا کرکے یکساں معیاراور اصول طے کیا جائے ۔اول تو آئین کے آرٹیکل 62(1)Fکے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں تھا۔جب دیگر شقوں میں نااہلی کی مدت پانچ سال بتائی گئی ہے تو یہاں بھی یہی سزا بنتی ہے لیکن بالفرض محال جج صاحبان کو کسی قسم کا شک و شبہ تھا بھی تو اسے دور کرنے کا طریقہ یہ تھا کہ معاملہ اس وقت کی پارلیمنٹ کو بھجوا دیا جاتا اور کہا جاتا کہ محولابالا ابہام دور کیا جائے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپریل 2018ء میںجب تاحیات نااہلی کا فیصلہ دیا گیا ،نوازشریف نہ تو تب اس مقدمہ میں فریق تھے اور اب جب تاحیات نااہلی کو ختم کیا گیا ہے ،نہ اب فریق ہیں۔البتہ جس طرح تب وہ اس فیصلے کی زد میں آئے ،اسی طرح اب اس سے مستفید ہوں گے۔نوازشریف ہی نہیں عمران خان کو بھی اس فیصلے سے ریلیف ملا ۔اگر یہ فیصلہ نہ آتا تو عمران خان بھی تاحیات نااہل رہتے مگر اب وہ پانچ سال بعد انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔شخصیات کی محبت و نفرت اور سیاسی وابستگیوں سے ہٹ کر دیکھیں تو یہ بہت تاریخی فیصلہ ہے کیونکہ نہ صرف پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا گیا ہے بلکہ بعض جج صاحبان نے ’’صادق و امین ‘‘کے سرٹیفکیٹ بانٹنے کا جو منصب ازخود سنبھال لیا تھا ،وہ سلسلہ بھی ختم کردیا گیا ہے۔

الیکشن ملتوی کروانے کی ایک اور قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع

 

فروری کو شیڈول الیکشن ملتوی کرانے کے لیے ایک اور قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی گئی۔




الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد سینیٹر ہلال الرحمان نے جمع کرائی جو فاٹا سے آزاد سینیٹر ہیں۔

سینیٹر ہلال الرحمان کی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ شدید سردی اور برفباری خیبرپختونخوا میں شہریوں کو سازگاز ماحول میں ووٹ ڈالنے سے روک رہی ہے، امیدواروں کو الیکشن مہم چلانے میں بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔

سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سکیورٹی خدشات کے باعث امیدواروں کو دہشتگردوں کے حملوں کا خدشہ ہے، صوبے کے ووٹرز اور امیدواروں میں احساس محرومی ہے

سینیٹر ہلال الرحمان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں الیکشن تاریخ غیر موزوں ثابت ہو رہی ہے لہذا عام انتخابات کو 8 فرروی کے بجائے موزوں تاریخ تک ملتوی کیا جائے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل الیکشن کے التوا سے متعلق سینیٹ میں جمع کرائی گئی قرارداد کو منظور کیا گیا جس کے جواب میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے بھی الیکشن مقررہ وقت پر کرانے کی قرارداد بھی سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی تھی۔

تاہم دو روز قبل سینیٹ سیکرٹریٹ میں الیکشن ملتوی کرانے کے لیے دوسری قرارداد بھی جمع کرائی گئی تھی۔

The benefits of strawberry fruit. سٹرابیری پھل کے فوائد

 Unquestionably! Here is a more definite clarification of a few critical advantages of strawberries:

1. **Rich in Nutrient C:** Strawberries are a brilliant wellspring of L-ascorbic acid, which is pivotal for the development and fix of tissues, as well with respect to keeping a solid resistant framework.


2. **Antioxidant Properties:** Strawberries contain cell reinforcements like anthocyanins and quercetin, which assist with killing free extremists in the body. This might add to decreasing oxidative pressure and bringing down the gamble of ongoing infections.


3. **Heart Health:** The elevated degrees of anthocyanins in strawberries might have cardiovascular advantages by further developing heart wellbeing. They might assist with bringing down pulse and decrease aggravation.


4. **Blood Sugar Regulation:** The fiber content in strawberries, joined with their normal sugars, can add to more readily glucose guideline. This makes them a decent choice for people overseeing diabetes or those hoping to forestall spikes in glucose levels.

5. **Fiber Content:** Strawberries are a decent wellspring of dietary fiber, which is fundamental for stomach related wellbeing. Fiber advances customary defecations and can add to weight the executives by advancing a sensation of completion.


6. **Skin Health:** L-ascorbic acid assumes an imperative part in collagen creation, which is fundamental for keeping up with solid skin. The cancer prevention agents in strawberries may likewise assist with combatting skin maturing and harm brought about by UV beams.


7. **Low in Calories:** Strawberries are moderately low in calories, making them a nutritious and irreproachable nibble choice. They give regular pleasantness without added sugars.

Counting different organic products, including strawberries, in your eating routine can add to generally wellbeing and prosperity. Keep in mind, control and a reasonable eating routine are key for receiving the full rewards of any food.


بلاشبہ!  یہاں سٹرابیری کے چند اہم فوائد کی مزید واضح وضاحت ہے:



 1. **غذائیت سے بھرپور C:** اسٹرابیری L-ascorbic ایسڈ کا ایک شاندار چشمہ ہے، جو ٹشوز کی نشوونما اور درست کرنے کے ساتھ ساتھ ٹھوس مزاحم فریم ورک رکھنے کے حوالے سے بھی اہم ہے۔



 2. **اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات:** اسٹرابیری میں اینتھوسیاننز اور کوئرسیٹن جیسے خلیات کو تقویت ملتی ہے، جو جسم میں آزاد انتہا پسندوں کو مارنے میں مدد کرتی ہے۔  یہ آکسیڈیٹیو پریشر کو کم کرنے اور جاری انفیکشن کے جوئے کو کم کرنے میں اضافہ کر سکتا ہے۔



 3. **دل کی صحت:** اسٹرابیری میں اینتھوسیاننز کی بلندی دل کی تندرستی کو مزید ترقی دے کر قلبی فوائد حاصل کرسکتی ہے۔  وہ نبض کو کم کرنے اور بڑھنے کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔



 4. **بلڈ شوگر ریگولیشن:** اسٹرابیری میں موجود فائبر کا مواد، ان کی عام شکر کے ساتھ مل کر، زیادہ آسانی سے گلوکوز کے رہنما خطوط میں اضافہ کر سکتا ہے۔  یہ انہیں ذیابیطس کی نگرانی کرنے والے لوگوں یا گلوکوز کی سطح میں اضافے کو روکنے کی امید رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک معقول انتخاب بناتا ہے۔



 5. **فائبر مواد:** اسٹرابیری غذائی ریشہ کا ایک معقول ذریعہ ہیں، جو پیٹ سے متعلق صحت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔  فائبر روایتی شوچ کو آگے بڑھاتا ہے اور تکمیل کے احساس کو بڑھا کر ایگزیکٹوز کا وزن بڑھا سکتا ہے۔



 6. **جلد کی صحت:** L-ascorbic ایسڈ کولیجن کی تخلیق میں ایک لازمی حصہ لیتا ہے، جو ٹھوس جلد کو برقرار رکھنے کے لیے بنیادی ہے۔  سٹرابیری میں کینسر کی روک تھام کے ایجنٹ اسی طرح جلد کی پختگی اور UV بیموں سے ہونے والے نقصان سے نمٹنے میں مدد کر سکتے ہیں۔



 7. **کم کیلوریز:** اسٹرابیری میں کیلوریز اعتدال سے کم ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ ایک غذائیت سے بھرپور اور ناقابل تلافی نبل انتخاب ہیں۔  وہ بغیر شوگر کے باقاعدہ خوشگواری دیتے ہیں۔



 آپ کے کھانے کے معمولات میں اسٹرابیری سمیت مختلف نامیاتی مصنوعات کو شمار کرنا عام طور پر تندرستی اور خوشحالی میں اضافہ کر سکتا ہے۔  ذہن میں رکھیں، کسی بھی کھانے کا پورا انعام حاصل کرنے کے لیے کنٹرول اور مناسب کھانے کا معمول کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔0

حماس اسرائیل کے خلاف تمام مخادوں پر صف آراء.Hamas opposes Israel on all fronts

 


غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت جمعہ کے ۸۴ ویں دن میں داخل ہوگئی، آج بھی قابض فوج فضائی اور توپ خانے سے پٹی کے شمال، مرکز اور جنوب کے علاقوں میں بمباری کی میں درجنوں شہید اور زخمی ہوگئے اور بہت سارے لاپتہ ہیں۔ غزہ حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیا کہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک ۲۹ ؍ہزار شہیدولاپتہ ہیں۔ غزہ پٹی میں الجزیرہ کے نمائندے نے جمعہ کی صبح بتایا کہ غزہ شہر کے شفا میڈیکل کمپلیکس میں ۳۴ ؍شہداء کی لاشیں آئی ہیں جس میں ۱۱ ؍فلسطینی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔یہ سبھی غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں ناصر ہسپتال کے قریب اسرائیل کے ذریعے ایک گھر کو نشانہ بنائے جانے کے دوران شہید ہوئے ہیں۔الجزیرہ کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مشرق میں خزاعہ کے علاقے میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور قابض فوج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

مقامی ذرائع نے اطلاع دی کہ المغازی کیمپ کے جنوب مشرق میں واقع التلبانی اور اسماعیل خاندانوں کے گھروں پر قابض فوج کےفضائی حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد ۱۸سے زائد ہوگئی ہے۔ وسطی غزہ کی پٹی میں مغازی کیمپ میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی بمباری میں متعدد شہری شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔ النصیرات میں الھور، صیدم اور جابر خاندانوں کے گھروں پر اسرائیل کے پرتشدد حملوں میں ۲۰فلسطینی شہید ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ قابض فوج کے طیاروں اور توپ خانے نے وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات المغازی اور البریج کیمپوں پر وحشیانہ بمباری کی۔ قابض فوج نے المغازی کیمپ کے مشرق میں واقع زعفران مسجد کو بمباری سے شہید کردیا۔

ادھر جمعہ کو حماس نے اعلان کیا کہ گزشتہ ۴۸ گھنٹوں کے دوران، ہمارے مجاہدین الدراج اور الطفہ کے علاقوں میں گھسنے والی ۲۰ صہیونی گاڑیوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے، جس سے ان دونوں علاقوں میں نشانہ بننے والی گاڑیوں کی تعداد ۷۲ تک پہنچ گئی۔سرایا القدس سمیت حماس ، عرین الاسود وغیرہ نے نے جمعہ کو بھی کئی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جس میں درجنوں فوجی ہلاک ہوئے ہیں وہیں اسرائیل نے صرف تین اعلیٰ فوجی افسروں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔

دریں اثنا اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کا ایک وفد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور جامع جنگ بندی کے لیے مصری اقدام پر جمعہ کو مصری دارالحکومت قاہرہ پہنچ گیا ہے، حماس کے وفد کا دورہ تحریک کی جانب سے کسی بھی معاہدے کو مسترد کرنے کی تصدیق کے درمیان آیا ہے وہیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر اندرونی دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔اسرائیل کی جانب سے بھی اعلیٰ عہدیداران مصر روانہ ہوگئے ہیں۔

حماس کے ایک اہلکار نے فرانس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ مزاحمتی دھڑوں کے پاس قیدیوں کے تبادلے، ان کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی تعداد اور غزہ کی پٹی سے مکمل فوجی انخلاء کی ضمانتوں کے حوالے سے متعدد نکات اور مشاہدات ہیں جس پر تبادلہ کیاجائے گا۔ قبل ازیں جمعرات کی شام حماس عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے الجزیرہ پر نشر آڈیو تقریر میں کہا کہ سات اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ کی جنگ شروع ہونے کے ۸۳ دن بعد سے ہمارے مجاھدین بہادری اور جانثاری کےساتھ قابض دشمن کا ہر محاذ پر مقابلہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ریاست اپنے زوال کی طرف بڑھ رہی ہے اور غزہ کے قابل فخر اور عظیم لوگوں کی اس عظیم استقامت کے بعد دشمن مزید پاش پاش ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام جدید تاریخ میں تباہ کن ہتھیاروں کا استقامت کے ساتھ مقابلہ کرکے تاریخ رقم کررہے ہیں۔

ابو عبیدہ نے نشاندہی کی کہ اس دنیا میں سب سے بڑی جہادی فوجی سلامی کا اتنا حقدار نہیں ہو سکتا جتنا کہ ہمارے غزہ کے لوگ اس کے حقدار ہیں۔ جو اس کی مزاحمت کے لیے ہمیشہ حمایت، پشت پناہی اور انکیوبیٹر رہے ہیں۔ ابو عبیدہ نے کہاکہ تین ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کا نہتے فلسطینی جس ہمت سے مقابلہ کررہے ہیں وہ دنیا کی سپر پاور کےپاس بھی نہیں۔ وائٹ ہاؤس اور مغرب کی مدد سے فلسطینیوں پر مسلط کی گئی جنگ میں بھی غزہ کےعوام جنگل کے قانون کا مقابلہ کررہے ہیں اور درندوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیاہ، قاتل جادوگر جو دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ تاریخ کا آغاز اکتوبر کی ۷ تاریخ سے ہوتا ہےوہ کئی سالوں اور دھائیوں سے ہماری قوم کا اعلانیہ اور خاموش قتل، یہودیت، آباد کاری، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی ، محاصرہ کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ، قیدیوں کے خلاف جارحیت، اور ہمارے لوگوں کی ہر طرح سے نقل مکانی جاری ہے۔ جب ہم نے دشمن پر صدی کی کاری ضرب لگائی تو روتے ہیں کہ ہمیں پیچھے دھکیل دیا"۔ انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی بھی جنگوں اور تباہی کے طالب نہیں تھے اور مغرب اور مشرق کے صہیونیوں کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ ہمارے لوگوں کے حقوق کو پہچانتے اور قبضے کو ختم کرتے لیکن انہوں نے مجرمانہ قبضے کے لیے وقت کے حصول کی کوشش کی۔ فلسطینیوں کو ختم کرنے اور ان کے نصب العین کو ختم کرنے کی مذموم کوشش کی، لیکن بحیثیت قوم ہمارا ایک حق، ایک مقصد، ایک پیغام اور مزاحمت ہے۔ اس میں مزاحمت کا پیغام ہے، اور اس میں ان حقوق کی وفاداری ہے۔ ہم نے تیاری جاری رکھی۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب تک حقوق حاصل نہ کیے جائیں کوئی دوسرا نہیں دیتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ "مقبوضہ سرزمین کے تمام لوگوں نے خون، جسم کے اعضاء اور لڑائی کے ذریعے دشمن کی جیلوں میں قید وبند کی صعبوتیں اٹھائیں۔ جو کچھ ویتنام، افغانستان، جنوبی افریقہ، عراق، الجزائر، لبنان اور دیگر ممالک میں ہوا وہ سب کچھ ہمارے اوپر گذرا ہے۔

ابو عبیدہ نے اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میدان میں ابھی بھی مجاہدین موجود ہیں جو ہردن اور اور ہر گھنٹہ دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ مجاہدین نے ۸۲۵ سے زائد فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جن میں ٹروپ کیریئر، ٹینک، بلڈوزر، ٹرک شامل ہیں۔ انہیں تباہ کردیا گیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں صہیونی فوجی جہنم رسید ہوئے۔حماس نے عبرانی چینل ۱۴ کے ذریعہ مجاہد کی شہادت کی ویڈیو نشر ہونے پر اپنے بیان میں کہاکہ یہ پہلا موقع ہے جب قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں مزاحمت کے ہیروز کے ساتھ اپنے تصادم کو دستاویزی شکل دی ہے اور یہ تصویر اس کے لیے ایک لعنت بن گئی۔قبضہ اس ہیرو کی کمر پر ایک مہلک زخم پہنچانے میں کامیاب ہوگیا، لیکن اس ہیروز نے سجدہ ریز ہو کر اپنے رب کی حمد و ثنا کے ساتھ اپنی زندگی کا خاتمہ اس طرح کیا کہ اس کا دشمن تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، اس نے تاریخ کے تمام طریقوں کا خلاصہ کرتے ہوئے، حق وباطل کے درمیان جدوجہد، خدا کی طرف دعوت، دنیا وآخرت میں فتح کا تصور، اور القسا�

moisturizer is best for skin type. موئسچرائزر جلد کی قسم کے لیے بہترین ہے۔

 Unquestionably! Picking the right cream for your skin type is essential for keeping up with solid skin. Here is a more definite clarification for various skin types:


1. **Dry Skin:**
   - Search for lotions with rich, velvety surfaces.
   - Fixings like hyaluronic corrosive and glycerin assist with holding dampness.
   - Consider items with added oils like jojoba or avocado oil for additional hydration.
   - Keep away from liquor based items, as they can dry.



Keep in mind, individual inclinations and responses shift, so it could take an experimentation to find the ideal cream for your skin. On the off chance that you're dubious, talking with a dermatologist can give customized suggestions in view of your particular skin needs.


بلاشبہ!  ٹھوس جلد کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی جلد کی قسم کے لیے صحیح کریم کا انتخاب ضروری ہے۔  یہاں جلد کی مختلف اقسام کے لیے مزید واضح وضاحت ہے:



 1. **خشک جلد:**

 - بھرپور، مخملی سطحوں والے لوشن تلاش کریں۔

 - ہائیلورونک corrosive اور گلیسرین جیسی فکسنگ گیلے پن کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے۔

 - اضافی ہائیڈریشن کے لیے جوجوبا یا ایوکاڈو آئل جیسے اضافی تیل والی اشیاء پر غور کریں۔

 - شراب پر مبنی اشیاء سے دور رہیں، کیونکہ وہ خشک ہو سکتی ہیں۔


 2. **تیلی جلد:**

 - سینز آئل اور نان کامیڈوجینک کریموں (چھیدوں میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے) پر تصفیہ کریں۔

 - جیل پر مبنی کریمیں ہلکی ہوتی ہیں اور تیل کی کثرت کو کنٹرول کرنے میں معاون ہوتی ہیں۔

 - سلائی سیلک سنکنرن جیسے فکسنگ جلد کی مائل چکنی جلد کو توڑنے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

 - پانی پر مبنی ترکیبیں بہت زیادہ برداشت کی جاتی ہیں۔


 3. **کمبینیشن جلد:**

 - ایسی کریم کا انتخاب کریں جو ضرورت سے زیادہ وزن کے بغیر ہائیڈریشن کو ایڈجسٹ کرے۔

 - جیل کی بنیاد پر یا پانی کے ساتھ مل کر لوشن مرکب جلد کے حوالے سے قابل تعریف کام کرتے ہیں.

 - اگر ضروری ہو تو اپنے چہرے کے مختلف علاقوں پر مختلف اشیاء استعمال کرنے کے بارے میں سوچیں۔


 4. **حساس جلد:**

 - خوشبو سے پاک اور hypoallergenic اشیاء مثالی ہیں۔

 - کیمومائل یا ایلو ویرا جیسے خاموش فکسنگ کے ساتھ کریموں کو حل کریں۔

 - نئی اشیاء کی جانچ کریں تاکہ اس بات کی ضمانت ہو سکے کہ وہ خلل کا باعث نہیں بنتے ہیں۔


 5. **عام جلد:**

 - لوشن چننے میں آپ کی زیادہ موافقت ہے۔

 - ایک ہلکا پھلکا، ہائیڈریٹنگ نسخہ جلد کے توازن کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے۔

 - آپ کی جلد کے لیے عام طور پر کیا اچھا لگتا ہے اس کی تلاش کے لیے تحقیقات۔


 ذہن میں رکھیں، انفرادی جھکاؤ اور ردعمل بدل جاتے ہیں، اس لیے آپ کی جلد کے لیے مثالی کریم تلاش کرنے کے لیے تجربہ کرنا پڑ سکتا ہے۔  اس موقع پر کہ آپ مشکوک ہیں، ماہر امراض جلد کے ساتھ بات کرنا آپ کی جلد کی مخصوص ضروریات کے پیش نظر اپنی مرضی کے مطابق تجاویز دے سکتا ہے۔

Most effective treatments for breast cancer. چھاتی کے کینسر کا سب سے مؤثر علاج۔

 Unquestionably! The therapy for bosom malignant growth regularly includes a mix of approaches and may fluctuate in view of individual conditions. Here is a more nitty gritty clarification of normal medicines:


1. **Surgery:**

   - **Lumpectomy:** Evacuation of the cancer and a little edge of encompassing sound tissue.

   - **Mastectomy:** Evacuation of the whole bosom; might be straightforward (eliminating the bosom tissue) or revolutionary (eliminating the bosom tissue, chest muscles, and some lymph hubs).

2. **Chemotherapy:**

   - The utilization of medications to kill or slow the development of malignant growth cells.

   - Managed orally or intravenously, frequently in cycles.


3. **Radiation Therapy:**

   - High-energy beams to target and kill malignant growth cells or therapist cancers.

   - Outer shaft radiation or inner radiation (brachytherapy) might be utilized.


4. **Hormone Therapy:**

   - Targets chemical touchy cancers by obstructing chemicals or their belongings.

   - Normal for estrogen receptor-positive (ER+) or progesterone receptor-positive (PR+) bosom diseases.


5. **Targeted Therapy:**

   - Centers around unambiguous particles associated with disease development.

   - Models incorporate HER2-designated treatments for HER2-positive bosom malignant growth.


6. **Immunotherapy:**

   - Helps the body's resistant framework to perceive and go after malignant growth cells.

   - Still an advancing area of bosom disease treatment.


7. **Adjuvant and Neoadjuvant Therapy:**

   - Adjuvant treatment is given after a medical procedure to diminish the gamble of malignant growth repeat.

   - Neoadjuvant treatment is controlled before a medical procedure to shrivel cancers.


8. **Clinical Trials:**

   - Cooperation in research review to test new medicines or blends.


The decision of therapy relies upon factors like the disease stage, cancer qualities, patient's general wellbeing, and inclinations. Therapy plans are in many cases created by a group of subject matter experts, including specialists, clinical oncologists, radiation oncologists, and other medical care experts.


It's significant for people determined to have bosom malignant growth to have open conversations with their medical services group to decide the most appropriate and customized therapy plan for their particular circumstance. Standard subsequent meet-ups and observing are additionally vital to survey the adequacy of the picked treatment.


بلاشبہ!  سینے کی مہلک نشوونما کے علاج میں باقاعدگی سے طریقوں کا مرکب شامل ہوتا ہے اور انفرادی حالات کے پیش نظر اس میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے۔  یہاں عام دوائیوں کے بارے میں ایک اور نفیس سخت وضاحت ہے:


 1. **سرجری:**

    - **لمپیکٹومی:** کینسر کا انخلاء اور صوتی بافتوں کا تھوڑا سا کنارہ۔

    - **ماسٹیکٹومی:** پورے سینہ کا انخلا؛  سیدھا ہو سکتا ہے (بوسم ٹشو کو ختم کرنا) یا انقلابی (بوسم ٹشو، سینے کے پٹھوں، اور کچھ لمف حبس کو ختم کرنا)۔


 2. **کیموتھراپی:**

    - مہلک نشوونما کے خلیوں کی نشوونما کو مارنے یا سست کرنے کے لئے دوائیوں کا استعمال۔

    - زبانی طور پر یا نس کے ذریعے انتظام کیا جاتا ہے، اکثر سائیکلوں میں۔


 3. **تابکاری تھراپی:**

    - مہلک نشوونما کے خلیوں یا تھراپسٹ کینسروں کو نشانہ بنانے اور مارنے کے لئے اعلی توانائی کے بیم۔

    - بیرونی شافٹ تابکاری یا اندرونی تابکاری (بریچی تھراپی) کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔


 4. **ہارمون تھراپی:**

    - کیمیکلز یا ان کے سامان میں رکاوٹ ڈال کر کیمیکل ٹچ کینسر کو نشانہ بناتا ہے۔

    - ایسٹروجن ریسیپٹر پازیٹو (ER+) یا پروجیسٹرون ریسیپٹر پازیٹو (PR+) سینے کی بیماریوں کے لیے نارمل۔


 5. **ٹارگیٹڈ تھراپی:**

    - بیماری کی نشوونما سے وابستہ غیر مبہم ذرات کے گرد مرکز۔

    - ماڈلز میں HER2-مثبت سینے کی مہلک نشوونما کے لیے HER2 کے نامزد کردہ علاج شامل ہیں۔


 6. **امیونو تھراپی:**

    - جسم کے مزاحم فریم ورک کو مہلک نشوونما کے خلیوں کو سمجھنے اور ان کے پیچھے جانے میں مدد کرتا ہے۔

    - اب بھی سینے کی بیماری کے علاج کا ایک ترقی پذیر علاقہ۔


 7. **ملازمت اور نیواڈجوانٹ تھراپی:**

    - مہلک ترقی کے دوبارہ ہونے کے جوئے کو کم کرنے کے لیے طبی طریقہ کار کے بعد معاون علاج دیا جاتا ہے۔

    - کینسر کو سکڑنے کے لیے طبی طریقہ کار سے پہلے Neoadjuvant علاج کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔


 8. **کلینیکل ٹرائلز:**

    - نئی ادویات یا مرکبات کی جانچ کے لیے تحقیقی جائزے میں تعاون۔


 تھراپی کا فیصلہ بیماری کے مرحلے، کینسر کی خصوصیات، مریض کی عمومی تندرستی، اور جھکاؤ جیسے عوامل پر منحصر ہوتا ہے۔  تھراپی کے منصوبے بہت سے معاملات میں مضامین کے ماہرین کے ایک گروپ کے ذریعہ بنائے جاتے ہیں، بشمول ماہرین، طبی آنکولوجسٹ، ریڈی ایشن آنکولوجسٹ، اور دیگر طبی نگہداشت کے ماہرین۔


 ان لوگوں کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ اپنے مخصوص حالات کے لیے موزوں ترین اور حسب ضرورت تھراپی پلان کا فیصلہ کرنے کے لیے اپنے طبی خدمات کے گروپ کے ساتھ کھلی بات چیت کریں۔  بعد میں معیاری ملاقاتیں اور مشاہدہ اس کے علاوہ چنائے گئے علاج کی مناسبیت کا سروے کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔