آپ نے قومی مفاد پر سمجھوتہ کر کے سائفر کو مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا: عمران خان پر فرد جرم کا متن

 جج ابوالحسنات محمود ذوالقرنین کی طرف سے سابق وزیراعظم اور وزیرخزانہ پر ’قومی مفاد پر سمجھوتہ‘ کرنے کی فرد جرم عائد کی ہے۔

اس فرد جرم کے مطابق عمران خان نے سائفر سکیورٹی سسٹم، پاکستان کے سیکرٹ کمیونیکشن سسٹم اور بیرون ملک پاکستان کے کمیونیکیشن سسٹم کو کمپرومائز کیا۔

عمران خان اور شاہ محمود قریشی سے کہا گیا کہ وہ تعزیرات پاکستان کی شق 34 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن پانچ اور نو کے تحت جرم کے مرتکب ٹھہرے ہیں۔

فرم جرم میں عمران خان سے کہا گیا ہے کہ ’آپ نے بطور وزیر اعظم غیر قانونی طور پر سائفر اپنے قبضے میں رکھا اور پھر اس خفیہ دستاویز کو غلط طریقے سے استعمال کیا۔‘

فرد جرم کے مطابق سائفر پاکستان اور امریکہ کے درمیان انتہائی خفیہ دستاویز تھی، جسے آپ نے سیکرٹ دستاویز کو ممنوعہ مقام یعنی جلسہ عام میں غلط طریقے سے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

عمران خان پر یہ فرد جرم بھی ہے کہ ’آپ نے سائفر کی خفیہ معلومات غیر متعلقہ افراد تک پہنچائیں۔‘

فرد جرم میں کہا گیا کہ ’آپ ریاست کے مفاد کے خلاف یہ اطلاع استعمال کرنے کے مجاز نہیں تھے۔‘

فرد جرم کے مطابق ’وزارت خارجہ نے آپ پر اعتماد کرتے ہوئے سائفر آپ کو فراہم کیا، آپ نے سائفر کو اپنے پاس رکھ کر مذموم ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا اور یوں آپ نے سائفر اور پاکستان کے سکیورٹی سسٹم پر سمجھوتہ کیا۔‘

عمران خان پر عائد فرد جرم کے مطابق ’آپ کے عمل سے ریاست پاکستان کی سیفٹی متاثر ہوئی۔‘

اس فرد جرم میں یہ بھی کہا گیا کہ 28 مارچ 2022 کو بنی گالہ میں ایک اجلاس ہوا، جس میں شریک ملزم شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مذموم مقاصد کے لیے سائفر استعمال کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی۔

عمران خان پر یہ الزام بھی فرد جرم کا حصہ ہے کہ ’آپ نے جان بوجھ کر بدنیتی کی بنیاد پر سائفر اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔

فرد جرم کے مطابق ’وزارت خارجہ نے سائفر آپ کو بھیجا آپ نے واپس نہیں کیا۔ غیر مجاز ہونے کے باوجود ابھی تک سائفر آپ کے پاس غیر قانونی طور پر رکھا ہوا ہے۔‘

شاہ محمود قریشی سے متعلق فرد جرم میں کہاگیا کہ ’آپ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جرم میں معاونت کی، جس طرح چیئرمین پی ٹی آئی نے جرم کیا اسی طرح آپ بھی شریک جرم ٹھہرے۔‘

No comments:

Post a Comment