اردو زبان کی مشہور کہاوت ہے کہ ''بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا''۔ عمران خان اقتدار سے معزول کیے گئے تو اس کے بعد وہ اتنے بدنام کیے گئے کہ جن کو ان کا نام تک پتا نہ تھا اُن تک بھی نام نامی پہنچ گیا اور عوام الناس میں جو عامی تھے ان میں بھی پوچھ گچھ شروع ہوگئی کہ عمران خان کا قصور کیا اور سندھی میں بلّا، کو بلائِ کہتے ہیں جس کا اردو میں مطلب اژدھا ہوتا ہے اور اب انتخابی تلاطم میں تحریک انصاف کا یہ بلّا اژدھا ہی نظر آرہا ہے جو جال میں پھنسنے کے بجائے شکاریوں کو بے حال کیے جارہا ہے۔ الیکشن کمیشن اس بلا سے جان چھڑانے کے لیے حکم نامہ کے فائر کررہا ہے تو پشاور ہائی کورٹ بلا کو بحال کررہا ہے دیگر سیاسی جماعتیں اس کش مکش کو دیکھ رہی ہیں کچھ کی پیشانیاں تر ہورہی ہیں تو کچھ محظوظ ہورہے ہیں۔ اس بدنامی والی کش مکش کا فائدہ تحریک انصاف کے عمران خان کو ہورہا ہے وہ نوجوان نسل کے ہیرو بن رہے ہیں جو جذباتی ہوتی ہے، دماغ کے بجائے دل سے سوچتی ہے۔
حمید گل کا جو یہ کہنا ریکارڈ کا حصہ ہے کہ عمران خان کو پہلے معمولی اکثریت سے اقتدار میں لایا جائے گا پھر ہٹا کر دو تہائی کی اکثریت سے اقتدار ملے گا کی سوچ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے یہ کھیل رچایا جارہا ہے کہ اُن کے حامی اور مخالف دونوں میڈیا کے سمندر میں اُن کی سیاسی زندگی اور روز بروز بڑھوتی کا سامان رچائے ہوئے ہیں۔ سیاسی حلقوں کے مطابق عدالت عظمیٰ نے جو بھی فیصلہ دیا تحریک انصاف کو اس تنازعے سے جو مقبولیت میسر آئی وہ تو برقرار ہی رہے گی۔ چاچا محمد انور راجپوت جو سیاست کے کھلاڑی ہیں ان کا خیال بھی یہی ہے کہ مقتدرہ اور تحریک انصاف میں نورا کشتی ہے اور ٹارگٹ تحریک انصاف کو دو تہائی اکثریت دلا کر اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ کی درستی سے وفاق اور صوبوں کے درمیان فنڈ کی تقسیم کی درستی کا سامان ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ صدارتی نظام تک بات چلی جائے۔
چلو کچھ دیر کے لیے اس کلیہ کو تسلیم بھی کرلیا جائے کہ بدنام کرکے نام پیدا کرکے پیدا گیری کے سامان کا منصوبہ ہے مگر محمد نواز شریف بھی جب دو تہائی اکثریت کے ساتھ مسند اقتدار پر بیٹھے یا بٹھائے گئے تو انہوں نے پندرہویں آئینی ترمیم کے ذریعے اسمبلی سے اس شریعت بل کی منظوری کا سامان کا جو اُن کو امیرالمومنین بنا کر بہت سارے اختیارات اُن کے ہاتھ میں دیتا تھا جس پر برطانیہ کے سفیر نے تبصرہ کیا تھا کہ اس بل کی سینیٹ سے منظوری کے بعد ہمارا رہنا مشکل ہوگا۔ سو پھر اُن کا ماتھا ٹھنکا اور سینیٹ کے چند ماہ بعد ہونے والے انتخاب جس میں نواز شریف کو اکثریت کا معاملہ ہونا تھا کو کمانڈو آرمی چیف پرویز مشرف نے محمد نواز شریف کا تختہ الٹ کر اس منصوبے کو ناکام کیا اور عالمی طاقتوں کو رام کیا کہ خطرہ میں نے ٹال دیا اب آرام کرو اور وہ خود ان کی گود میں بیٹھ کر حکومت کرتے رہے۔ دو تہائی اکثریت طاقت کا ایسا ڈوز ہے کہ سنبھالنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔ سو اندیشوں کی یلغار ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوجائے کہیں ویسا نہ ہوجائے۔ دوسری پیش گوئی ہے کہ دو تہائی اکثریت عمران خان کو دلانے کی بات بھی کہیں گلے نہ پڑ جائے۔ ماضی میں جس کو مٹانا ہوتا تو کہا جاتا تھا کہ خبردار اس کا نام نہ لینا۔ کیا بلائِ عمران خان سے جان چھڑانا مقصود رہ گیا جو نااہلی اور مقدمات کے جال میں الجھائے ہوئے ہیں۔ یہ گورکھ دھندہ کہاں اور کیا نتائج دے گا!
No comments:
Post a Comment