شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم کا ’نمائشی عہدہ‘

 شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم کا ’نمائشی عہدہ‘ کیوں دیا؟

SHEHBAZ SHARIF PM OF PAKISTAN

پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ کسی وزیرِاعظم نے کسی کو اپنا نائب مقرر کیا ہوا۔ اس سے قبل سنہ 2012 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت میں اس وقت کی حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے چوہدری پرویز الٰہی کو بھی ملک کا نائب وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا۔

تاہم اُس وقت کابینہ ڈویژن سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں واضح طور پر لکھا گیا تھا کہ نائب وزیراعظم کے پاس ’وزیراعظم کا کوئی اختیار نہیں ہوگا۔


پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ کسی وزیرِاعظم نے ملک کا نائب وزیرِاعظم مقرر کیا ہو

بحیثیت نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار کے پاس کیا اختیارات ہوں گے؟

’یہ ایک اِنفارمل پوزیشن ہے اور ایک ایگزیکٹو آرڈر (وزیر اعظم کے حکم) کے ذریعے وجود میں آئی ہے۔‘

’آپ اس بات سے اندازہ لگالیں کہ پچھلی پی ڈی ایم کی حکومت میں اسحاق ڈار لندن میں مقیم تھے اور انھوں نے وہاں بیٹھے بیٹھے اس وقت کے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کو ان کے عہدے سے ہٹوا دیا تھا اور خود پاکستان آ کر وزیرِ خزانہ بن گئے تھے۔‘


ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آئین میں ’نائب وزیراعظم‘ کے عہدے کا کوئی ذکر نہیں

اسحاق ڈار کو نائب وزیرِاعظم بنانے کے پیچھے کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟

اس وقت یہ بھی سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں کہ پاکستانی وزیرِاعظم کو وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیرِ اعظم مقرر کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وزیرِاعظم کو حق ہے کہ وہ اپنے کام کا بوجھ شیئر کریں اور اور ایسے شخص کا انتخاب کر سکیں جو ان کا ہاتھ بٹا سکے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ڈار صاحب انتظامی، سیاسی اور اقتصادی امور کے تمام پہلوؤں کو جانتے ہیں اور وہ وزیرِاعظم کے ساتھ مل کر ہر کام احسن طریقے سے کریں گے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسحاق ڈار کو نائب وزیرِاعظم مقرر کرنے میں نواز شریف کی مرضی موجود ہے تو انھوں نے کہا کہ ’شہباز شریف اہم فیصلوں پر عمومی طور پر نواز شریف سے مشاورت کرتے ہیں، ممکن ہے کہ انھوں نے اس حوالے سے بھی ان کی رائے لی ہو۔‘

دوسری جانب پاکستانی سیاست کو سمجھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیرِ اعظم تقرری کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن کی اندرونی سیاست سے ہے۔

لاہور میں مقیم تجزیہ کار سلمان غنی کہتے ہیں کہ ’اسحاق ڈار ماضی میں نواز شریف کی حکومتوں میں ہمیشہ معتبر رہے ہیں اور جب بھی نواز شریف کوئی فیصلہ لیتے ہیں تو اسحاق ڈار سے ضرور مشورہ کرتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ ماضی میں اسحاق ڈار چار بار وزیر خزانہ رہ چکے ہیں لیکن اس بار وزیرِاعظم شہباز شریف کی حکومت نے محمد اورنگزیب کو اس منصب پر فائز کیا اور اسحاق ڈار کو وزیرِ خارجہ بنایا۔

اسحاق ڈار سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے سمدھی بھی ہیں۔

PLEASE FOLLOW MY CHANNEL  CLICK HERE    

نواز شریف کے نزدیک اسحاق ڈار کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے سلمان غنی کہتے ہیں کہ: ’میں اکثر کہتا ہوں کہ میں ن لیگ میں کسی بھی قسم کے مذاکرات یا بات چیت کو تب تک سنجیدہ نہیں سمجھتا جب تک اسحاق ڈار اس میں شامل نہ ہوں۔‘

دیگر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسحاق ڈار کو نائب وزیرِاعظم بنانا وزیرِاعظم شہباز شریف کا نہیں بلکہ ان کے بڑے بھائی نواز شریف کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔

سیاسی تجزیہ کار عارفہ نور کہتی ہیں کہ ’میرے خیال میں یہ وزیراعظم شہباز شریف کا کم اور نواز شریف کا فیصلہ زیادہ ہوگا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’یہاں اہم سوال یہ ہے کہ نواز شریف کو یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت کیوں پڑی؟‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’یا پھر یہ ہو سکتا ہے کہ نواز شریف کو لگا ہو کہ اسحاق ڈار بطور نائب وزیرِاعظم کابینہ میں ان کی اچھی طرح سے نمائندگی کر پائیں گے۔‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیرِ اعظم تقرری کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن کی اندرونی سیاست سے ہے

No comments:

Post a Comment