ایران کا اسرائیل پر حملہ Iran's attack on Israel

 

ایران نے اپنے سابقہ اتحادی اسرائیل پر حملہ کیوں کیا؟






اس سے پہلے ایران اور اسرائیل ایک دوسرے کے ساتھ کئی سال تک ایک ’شیڈو وار‘ میں آمنے سامنے رہے جس میں وہ ایک دوسرے کے اثاثوں پر حملے کرتے رہے ہیں لیکن اس کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔

ان حملوں کی تعداد میں غزہ میں حالیہ جنگ کے دوران تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا تھا۔

اس کے علاوہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کوشاں ہے لیکن ایران اس الزام کی تردید کرتا رہا ہے۔



اسرائیل کا الزام ہے کہ پاسدارانِ انقلاب شام کے راستے حزب اللہ کو ہتھیاروں اور ساز و سامان فراہم کرتے ہیں، جن میں میزائل بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ ان ترسیلات کو روکنے کے ساتھ ساتھ شام میں ایران کی فوجی پوزیشن کو مضبوط کرنے سے روکنے کی کوششیں کر رہا ہے۔



اسرائیل پر یہ حملہ غزہ میں جنگ چھڑنے کا سبب بنا جس سے ایران، اس کی پراکسیز اور مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی اتحادیوں کے درمیان محاذ آرائی شروع ہوئی تاہم ایران سات اکتوبر کو ہونے والے حملے میں اپنے کسی بھی کردار سے انکار کرتا ہے۔

اسرائیل کو دشمن کے علاقے میں گہرائی تک حملے کرنے کا تجربہ بھی حاصل ہے۔



تاہم جب سنہ 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کی اور ایران پر پابندیوں کو بحال کیا تو اس کے بعد سے یہ معاہدہ تقریباً ختم ہونے کے قریب ہے۔ اسرائیل نے جوہری معاہدے کی مخالفت کی تھی۔


No comments:

Post a Comment