A blessing in disguise.اتفاق میں برکت ہے

 


Once in a tremendous savannah, there was a lion named Leo who had a phenomenal gift - the capacity to speak with different creatures through his hypnotizing thunders. Leo, notwithstanding, stayed quiet about this ability, expecting that it would make him a pariah among his kindred lions.

ایک بار ایک زبردست سوانا میں، لیو نامی ایک شیر تھا جس کے پاس ایک غیر معمولی تحفہ تھا - اپنی ہپناٹائزنگ گرج کے ذریعے مختلف مخلوقات کے ساتھ بات کرنے کی صلاحیت۔  لیو، اس کے باوجود، اس قابلیت کے بارے میں خاموش رہا، اس امید پر کہ یہ اسے اپنے رشتہ دار شیروں کے درمیان ایک پاریہ بنا دے گا۔

At some point, an insightful old elephant named Ella found Leo's gift during an opportunity experience. Rather than uncovering his mysterious, Ella urged Leo to utilize his ability to interest to carry congruity to the animals of the world collectively. Leo, reluctant from the outset, chose to heed Ella's guidance.


کسی موقع پر، ایلا نامی ایک بصیرت مند بوڑھے ہاتھی کو موقع کے تجربے کے دوران لیو کا تحفہ ملا۔  اپنے پراسرار سے پردہ اٹھانے کے بجائے، ایلا نے لیو پر زور دیا کہ وہ دنیا کے جانوروں کو اجتماعی طور پر ہم آہنگ کرنے کے لیے اپنی دلچسپی کی صلاحیت کو بروئے کار لائے۔  لیو، شروع سے ہچکچاتے ہوئے، ایلا کی رہنمائی پر دھیان دینے کا انتخاب کیا۔

Leo's thunders turned into a scaffold between animal groups, encouraging participation and understanding. The once turbulent savannah changed into a unified and flourishing environment. Nonetheless, a desirous lion named Scar, uninformed about Leo's gift, became jealous of his impact.

لیو کی گرجیں جانوروں کے گروہوں کے درمیان ایک سہاروں میں تبدیل ہوگئیں، جو شرکت اور افہام و تفہیم کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔  ایک بار ہنگامہ خیز سوانا ایک متحد اور پھلتے پھولتے ماحول میں بدل گیا۔  بہر حال، سکار نامی ایک خواہش مند شیر، جو لیو کے تحفے کے بارے میں بے خبر تھا، اس کے اثر سے حسد کرنے لگا۔

As  rose, Scar provoked Leo to a thunder off to demonstrate who was the legitimate pioneer. The whole set of all animals accumulated to observe the display. At the point when Leo released his mystical thunder, besides the fact that it reverberated with power, however it likewise conveyed a message of solidarity and harmony.

جیسے جیسے اٹھے، اسکار نے لیو کو یہ ظاہر کرنے کے لیے اکسایا کہ کون جائز علمبردار ہے۔  ڈسپلے کا مشاہدہ کرنے کے لیے جمع تمام جانوروں کا پورا سیٹ۔  اس موقع پر جب لیو نے اپنی صوفیانہ گرج جاری کی، اس حقیقت کے علاوہ کہ یہ طاقت کے ساتھ گونج اٹھا، تاہم اس نے یکجہتی اور ہم آہنگی کا پیغام بھی دیا۔

The creatures, moved by the amicability in Leo's thunder, picked him as their chief. Scar, lowered by the disclosure, apologized for his jealousy. From that day forward, Leo and Scar cooperated to keep up with the sensitive equilibrium of nature, exhibiting that even in the wild, the strength of solidarity wins over friction.

لیو کی گرج میں دوستی سے متاثر ہونے والی مخلوق نے اسے اپنا سربراہ منتخب کیا۔  اس انکشاف سے نیچے داغ نے اپنی حسد کے لیے معذرت کی۔  اس دن سے آگے، Leo اور Scar نے فطرت کے حساس توازن کو برقرار رکھنے کے لیے تعاون کیا، یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ جنگل میں بھی، یکجہتی کی طاقت رگڑ پر جیت جاتی ہے۔

ہر گھنٹے اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں وصول کرتے ہیں،اسرائیلی فوج کے عہدیدارکاانکشاف



 اسرائیلی قابض حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی کے محاذ پر مجاھدین کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں کو چھپانے کے باوجود ایک اسرائیلی عہدیدار نے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ہر گھنٹے میں اسرائیلی فوج کا ایک فوجی غزہ میں ہلاک ہو رہا ہے۔

اسرائیلی فوجی قبرستان کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہونے والی لڑائیوں میں اسرائیلی قابض افواج کی ہلاکتوں کی تعداد سرکاری طور پر اعلان کردہ تعداد سے بہت زیادہ ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ 50 فوجیوں کو اس قبرستان میں دفن کیا گیا جہاں وہ گذشتہ دو دنوں کے دوران کام کر رہے تھے۔

ماؤنٹ ہرزل ملٹری سیمیٹری کے ڈائریکٹر ڈیوڈ اورین باروچ نے کل ہفتے کے روز اسرائیلی وزارتِ سلامتی کی طرف سے شائع کردہ ایک ویڈیو کلپ میں کہا کہ قبرستان میں ہر گھنٹے یا ڈیڑھ گھنٹے میں ایک لاش کو دفن کیا جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسرائیل میں ایسے قبرستان ہیں جن میں غزہ کی لڑائی میں ہلاک ہونے والے فوجیوں اور افسران کو دفن کیا جاتا ہے۔

باروخ نے کہا کہ "اب ہم بہت مشکل دور سے گذر رہے ہیں۔ ہر گھنٹے یا ڈیڑھ گھنٹے میں ایک لاش آتی ہے۔ مجھے بڑی تعداد میں قبریں کھولنی ہیں۔ "صرف ماؤنٹ ہرزل قبرستان میں ہم نے 48 گھنٹوں کے اندر 50 فوجیوں کو دفنا دیا"۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کا کام اسرائیلی سکیورٹی سروسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی قبروں کی تیاری اور دیکھ بھال پر مرکوز ہے۔

باروخ کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار قابض فوج کے سرکاری بیانیے کی غلطی کو ظاہر کرتے ہیں، جن میں غزہ کی لڑائیوں میں صرف ایک محدود تعداد میں ہلاکتوں کا انکشاف کیا گیا ہے جب کہ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ بار بار کہہ چکےہیں کہ غزہ جنگ میں مجاھدین کے ہاتھوں قابض فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے مگراسرائیلی حکومت غزہ جنگ میں نقصان کو چھپا رہی ہے۔

اسرائیلی قابض فوج نے کل، ہفتہ اور آج اتوار کواعلان کیا کہ غزہ میں اس کے 11 افسران اور فوجی ہلاک اور 7 دیگر شدید زخمی ہوئے، جب کہ القسام بریگیڈ نے اعلان کیا کہ وہ متعدد فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اس دوران غزہ میں 17 اسرائیلی گاڑیوں اور ٹینکوں کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کر دیاگیا۔

مالدیپ نے بھارت کو فوج نکالنے کیلئے کہہ دیا، دہلی میں کھلبلی

 


مالدیپ کے نومنتخب صدر نے محمد معیزو نے اپنے سابقہ اعلان کا دوبارہ اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے 'مالدیپ کی سرزمین پر کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی نہ ہو'۔


انہوں ے یہ اعلان اپنے صدارتی منصب سنبھالنے کیلئے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا اور اس کے فوراً بعد بھارت کے مرکزی وزیر کرن رجیجو کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے نئی دہلی سے اپنے فوجیوں کو مالدیپ سے واپس بلانے کی باضابطہ درخواست کی۔

مالدیپ میں ہندوستان کے صرف 70 فوجی ہیں۔ یہ فوجی اہلکار ہندوستان کے زیر انتظام ریڈار اور نگرانی کیلئے استعمال ہونے والے سرویلنس ہوائی جہاز چلاتے ہیں۔


صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر ڈاکٹر معیزو نے متعدد ہنگامی طبی انخلاء میں دو ہندوستانی ہیلی کاپٹروں کے اہم کردار کا اعتراف کیا۔ ہندوستانی فوجیوں کا یہ چھوٹا گروپ کئی سالوں سے مالدیپ میں تعینات ہے۔


قبل ازیں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ مالدیپ کے ساتھ ہندوستان کا تعاون مشترکہ چیلنجوں اور ترجیحات سے مشترکہ طور پر نمٹنے پر مبنی ہے۔


وزارت نے کہا تھا کہ ہندوستان کی مدد اور پلیٹ فارم نے عوامی بہبود، انسانی امداد، آفات سے راحت اور ملک میں غیر قانونی سمندری سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔


خیال رہے کہ مالدیپ سائز میں دہلی کا پانچواں حصہ ہے، جہاں تقریباً 5 لاکھ افراد رہتے ہیں اور یہ سیاحت کا ایک مشہور مقام ہے۔ لیکن بحر ہند کے خطے کی بڑھتی ہوئی تزویراتی اہمیت اور اہم ایشیائی کھلاڑیوں بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کے درمیان، یہ جزیرہ ایک جغرافیائی سیاسی ہاٹ سپاٹ بن گیا ہے۔


نئی دہلی اور بیجنگ دونوں نے طویل مدتی جغرافیائی سیاسی نقطہ نظر کے حصے کے طور پر جزیرے کی ترقی میں فراخدلی سے سرمایہ کاری کی ہے۔ جبکہ مالدیپ کے صدر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ہندوستان اور چین دونوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جزیرے کی قوم 'جغرافیائی سیاسی دشمنی میں الجھنے کے لیے بہت چھوٹی ہے'۔


صدر معیزو نے سیکورٹی کی بنیاد پر مالدیپ سے ہندوستانی فوجیوں کے انخلاء پر زور دیا ہے۔


انہوں نے حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ 'جب ہماری سلامتی کی بات آتی ہے تو میں سرخ لکیر کھینچوں گا۔ مالدیپ دوسرے ممالک کی سرخ لکیروں کا بھی احترام کرے گا۔'


انہوں نے اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ چینی فوجیوں کو ہندوستانی فوج کی جگہ دے کر علاقائی توازن خراب کریں۔


مالدیپ کے صدر واضح طور پر ہندوستان اور چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں ٹھیک توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


بھارتی وزیر رجیجو کے ساتھ اپنی ملاقات میں، انہوں نے مالدیپ میں ہندوستان کی پشت پناہی کرنے والے پروجیکٹوں میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

4 surat (kafiroon,ikhlas,falak,wanas


 




ملک میں ڈالر کی قلت، لیکن بیرون ملک مقیم 164 ریٹائرڈ افسران کو ڈالرز میں پینشن بھیجے جانے کا انکشاف

 


پاکستان کے پاس اس وقت 12 ارب 53 کروڑ ڈالرز کا زرمبادلہ موجود ہے، اس میں سے اسٹیٹ بینک کے پاس 7 ارب 39 کروڑ ڈالرز اور کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 13 کروڑ ڈالراز موجود ہیں، ملک کو اس وقت ڈالرز کی شدید ضرور ہے، ایک ایک ڈالر جوڑ کر پاکستان کی میعیشت کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسے وقت میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان سے باہر مقیم 164 ریٹائرڈ سرکاری افسران ایسے ہیں جنہیں غیرملکی کرنسی میں پینشن دی جاتی ہے۔

آج نیوز کے پروگرام "دس" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نعیم صادق نے بتایا کہ ان کا تعلق "جسٹس فار دی وائس لیس" نامی گروپ سے ہے، جو پاکستان کے ان طبقوں کے حقوق کے بارے میں آواز اٹھاتا ہے جو پسے ہوئے ہیں جیسے کہ سینیٹیشن ورکرز یا سیکیورٹی گارڈز جنہیں کم از کم اجرت سے بھی کم تنخواہ ملتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ ہم نے یہ دیکھی کہ پاکستان میں اشرافیہ کا ایک چھوٹا سا طبقہ پاکستان کے جو سارے زخائر اور دولت ہے ایک بڑی سکشن مشین کی طرح انہیں چوس لیتا ہے، پھر ہم نے دیکھا کہ ان کی تنخواہیں کیا ہیں، ان کی پینشنز کیا ہیں، اور کیسے ان کی ایک ایک انکریمنٹ دو دو لاکھ کی ہے، جبکہ دوسری طرف غریبوں کو 25 ہزار کے بجائے 15 ہزار کیوں ملتے ہیں۔


نعیم صادق نے بتایا کہ 'ہمیں یہ معلوم ہوا کہ کچھ لوگ ہیں جو کہ سرکاری ریٹائڑد افسران ہیں، آفیشلز ہیں مختلف ڈیپارٹمنٹس سے ان کا تعلق ہے، کوئی پانچ چھ ڈیپارٹمنٹس ہیں جن سے ان کا تعلق ہے، وہ باہر رہتے ہیں اور فارن ایکسچینج میں انہیں پینشنز دی جاتی ہیں'۔


نعیم صادق نے ان ڈیپارٹمنٹس کا نام بتاتے ہوئے کہا کہ 'سول سروسز ہیں، ملٹریز ہیں، ریلویز ہے، واپڈا ہے، تقریباً سب ہی، آپ بیوروکریٹس سمجھ لیں'۔


انہوں نے کہا کہ یہ بات سنی سنائی تھی، ہم نے اس کی حقیقت کو جاننا چاہا کہ پاکستان جسے فارن ایکسچینج کی اتنی تنگی ہے تو کیا واقعی ہم اپنی فارن ایکسچینج ان کو بھجوا رہے ہیں؟ ہم نے سارے محکموں سے سوال پوچھنا شروع کیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ کہا کہ آپ فارن آفس کے پاس جائیے، ان سے جواب ملے گا۔


انہوں نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ تو ہم فارن آفس گئے، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جواب نہیں ہے، آپ اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریوینوز کے پاس جائیے، ہم ان کے پاس گئے تو انہوں نے کہا کہ آپ واپس فارن آفس کے پاس جائیے، جب دو چار مرتبہ یوں آگے پیچھے ہوتا رہا تو یہ کیس پاکستان انفارمیشن کمیشن کے پاس گیا، مگر افسوس کے ساتھ انفارمیشن کمیشن نے اس کیس کو بند کرنا مناسب سمجھا، جو کہ ہمارے لیے افسوس ناک بات تھی کیونکہ ان کا کام انفارمیشن لے کر دینا ہوتا ہے روکنا نہیں۔


نعیم صادق کے مطابق پھر ان کے ایک دوست نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی جس کے بعد نوٹسز گئے تو فارن آفس نے فوراً تفصیلی معلومات فراہم کردیں۔


انہوں نے بتایا کہ اس انفارمیشن سے معلوم ہوا کہ پاکستان کے مختلف محکموں کے 164 افسران باہر بیرون ممالک میں رہتے ہیں اور ان کو پینشن دینے کیلئے پاکستانی روپے میں ڈالرز خرید کر باہر بھیجے جاتے ہیں۔


نعیم صادق کے مطابق اس پیشن کے ٹوٹل اخراجات 20 کروڑ روپے سالانہ ہے، پھر مختلف ایمبیسیز کے زریعے جہاں بھی وہ لوگ رہتے ہیں انہیں بھیج دی جاتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں 35 لاکھ پینشنرز ہیں، ان میں سے صرف 164 کو یہ سہولت حاصل ہے، تو یہ قانون کا یکساں نفاذ نہیں ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دو مقاصد ہیں ، ایک تو یہ کہ ہم حکومت کو کہیں کہ اس کرنسی کی تبدیلی اور پھر اسے باہر بھیجنے کو بند کردیں اور ہر شہری کے ساتھ برابر کا سلوک کریں اور برابری سے سب کو پینشن دیں، ہم یہ بھی چاہ رہے ہیں پاکستان میں کسی کو دو لاکھ روپے سے زیادہ پینشن نہیں ملنی چاہیے اور کسی کو 20 ہزار سے کم نہیں ملنی چاہیے۔


نعیم صادق نے بتایا کہ ہمارا اس وقت 654 ارب روپے پینشن کا بجٹ ہے، ہمیں کیا حق ہے کہ کئی کئی لوگوں کو 10 10 لاکھ روپے پینشن دیں، کتنی جوڈیشری ہے جس کی 10 لاکھ روپے پینشن ہے، لاکھوں ایسے ہیں جن کی پینشن ہی نہیں ہے اور جن تھوڑے سے لوگوں کی ہے جن کی ای او بی آئی ہے، ان کی دس ہزار روپے ہے۔

غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے عرب اور اسلامی ممالک کے وزرا چین کا دورہ کریں

 


سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ عرب اور مسلم ممالک کے وزرا پیر کو چین کا دورہ کریں گے جس کا مقصد غزہ میں جنگ کو ختم کرنا ہے۔


عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو سعودی وزارت خارجہ کے ایکس پر جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بحرین میں آئی آئی ایس ایس مناما سکیورٹی سربراہی کانفرنس کے موقعے پر کہا ہے کہ یہ دورہ اسلامی وزارتی کمیٹی کے لیے رواں ماہ کے آغاز میں ریاض میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں طے پانے والے فیصلوں کی جانب پہلا قدم ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزرا چین کے بعد دیگر کئی دارالحکومتوں کا دورہ کریں گے تاکہ فوری جنگ بندی کرنے اور غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کو آسان بنانے کا ایک مضبوط پیغام پہنچایا جا سکے۔


سنیچر کو شہزادہ فیصل نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے اہلکار جوزپ بوریل سے غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔


ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن کی اہمیت پر عالمی برادری کے معاہدے کے باوجود فوری جنگ بندی کی ضرورت پر ابھی تک خاطر خواہ توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔


'ہمیں امید ہے کہ کسی وقت ہم ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے ساتھ مستقل امن کی کوششیں دوبارہ شروع کر سکتے ہیں جو خطے میں ہم سب کی سلامتی کو یقینی بنائے گی لیکن اب ترجیح لڑائی کا خاتمہ ہے۔'


انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ہم لڑائی اور شہریوں کے مصائب کو ختم کریں جو ہم غزہ میں روز دیکھ رہے ہیں۔'


اسرائیل غزہ کی پٹی میں اہداف پر مسلسل بمباری اور زمینی حملہ کر رہا ہے جس میں اب تک 12 ہزار 300 افراد ہلاک اور 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔

RESULT OF UNIONISM

 



Once in the core of the savannah, a shrewd old lion named Leo and a sharp fox named Felix wound up having a difficult time. The waterhole they depended on had evaporated, leaving different creatures in the realm parched and frantic.

ایک بار سوانا کے مرکز میں، لیو نامی ایک ہوشیار بوڑھا شیر اور فیلکس نامی ایک تیز لومڑی ایک مشکل وقت میں زخمی ہو گئے۔  جس واٹر ہول پر ان کا انحصار تھا وہ بخارات بن کر رہ گیا تھا، جس کی وجہ سے مختلف مخلوقات کو خشک اور بے چین ہو گیا تھا۔

Leo, with his majestic mane and telling presence, concluded they expected to leave on an excursion to find another water source. Felix, coordinated and crafty, recommended they follow the antiquated paths known exclusively to the most shrewd of creatures.

لیو، اپنی شاندار ایال اور بتانے والی موجودگی کے ساتھ، یہ نتیجہ اخذ کیا کہ وہ پانی کا دوسرا ذریعہ تلاش کرنے کے لیے گھومنے پھرنے کے لیے روانہ ہوں گے۔  فیلکس، مربوط اور 

چالاک، نے مشورہ دیا کہ وہ قدیم ترین راستوں پر چلیں جو خاص طور پر سب سے زیادہ ہوشیار مخلوق کے لیے جانا جاتا ہے۔

As they wandered into the obscure, confronting difficulties and making far-fetched partners en route, Leo and Felix found that their disparities were the way to beating obstructions. Leo's solidarity and fortitude supplemented Felix's fast reasoning and genius.

جب وہ غیر واضح، مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اور راستے میں دور دراز کے شراکت داروں میں گھوم رہے تھے، لیو اور فیلکس نے پایا کہ ان کی تفاوت رکاوٹوں کو شکست دینے کا راستہ ہے۔  لیو کی یکجہتی اور استقامت نے فیلکس کی تیز رفتار استدلال اور ذہانت کی تکمیل کی۔

Eventually, they found a secret desert spring where the water streamed plentifully. The pair saved their realm from dry season as well as shown the creatures the significance of solidarity and embracing different qualities. The lion and the fox became worshipped pioneers, demonstrating the way that even the most far-fetched associations can prompt achievement.

بالآخر، انہیں ایک خفیہ صحرائی چشمہ ملا جہاں پانی بہت زیادہ بہہ رہا تھا۔  اس جوڑے نے اپنے دائرے کو خشک موسم سے بچایا اور ساتھ ہی مخلوق کو یکجہتی اور مختلف خصوصیات کو اپنانے کی اہمیت بھی دکھائی۔  شیر اور لومڑی پوجنے والے علمبردار بن گئے، اس طریقے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہ انتہائی دور کی انجمنیں بھی کامیابی کا باعث بن سکتی ہیں۔