شیخ حسینہ مستعفی ہو کر انڈیا چلی گئیں، بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے قیام کے لیے بات چیت جاری: آرمی چیف

شیخ حسینہ مستعفی ہو کر انڈیا چلی گئیں، بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے قیام کے لیے بات چیت جاری: آرمی چیف



بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ دینے کے بعد ملک کی فوج کے سربراہ وقار الزماں نے کہا ہے ملک میں ایک عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔


پیر کو ایک خطاب کے دوران بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ وقار الزماں کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم نے استعفیٰ دے یا ہے۔ ہم ایک عبوری حکومت بنائیں گے، صبر کا مظاہرہ کریں۔'


انھوں نے احتجاجی مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ: 'ہمارے ساتھ تعاون کریں، ہم ساتھ مل کر ایک بہتر مستقبل کی سنگِ بنیاد رکھیں گے۔'


شیخ حسینہ عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے پڑوسی ملک انڈیا پہنچ چکی ہیں۔


بنگلہ دیش میں ہفتوں سے جاری پُرتشدد مظاہروں میں اب تک 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوج کے سربراہ وقار الزمان نے احتجاجی مظاہرین کو یقینی دہانی کروائی ہے کہ ہر قتل کی تحقیقات کروائیں گے۔

'میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بات چیت کر چکا ہوں، میں نے سول سوسائٹی کے اراکین سے بات کی ہے۔ فوج ملک میں امن و امان برقرار

رکھے گی'

If you want to earn money 💰. CLICK HERE 

بنگلہ دیش میں احتجاج کے بعد وزیراعظم مستعفی: اب تک کیا ہوا؟


ناعمہ نگار کو معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ مستعفی ہو کر ملک چھوڑ چکی ہیں


چوھدری قیوم کے مطابق سنہ 2009 سے بنگلہ دیش کی حکمران رہنے والی شیخ حسینہ ہیلی کاپٹر میں انڈین شہر اگرتلہ پہنچ گئی ہیں


آرمی چیف وقار الزمان نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ ملک میں عبوری حکومت بنائی جائے گی اور مظاہرین اب واپس گھروں کو چلے جائیں.


مظاہرین شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ میں داخل ہوگئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہاں توڑ پھوڑ کی گئی ہے






ڈھاکہ میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر جمع ہیں اور اتوار سے شیخ حسینہ کے استعفے تک مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 90 افراد ہلاک ہوئے ہیں


گذشتہ ایک ماہ کے دوران ان پُرتشدد مظاہروں میں 300 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے


یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب طلبہ نے سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج شروع کیا۔ یہ مظاہرے حکومت مخالف تحریک میں بدل گئے جس میں شیخ حسینہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا.


مظاہرین کی وزیرِ اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں لوٹ مار،

  ڈھاکہ میں مظاہرین کا وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دھاوا


بنگلہ دیشی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احتجاجی مظاہرین شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ میں لوٹ مار کر رہے ہیں۔


 مظاہرین ان کی سرکاری رہائش گاہ سے کُرسیاں اور صوفے اُٹھا کر کے جا رہے ہیں


شیخ حسینہ کو مستعفی کیوں ہونا پڑا؟




نامہ نگار اکبر حسین بتاتے ہیں کہ شیخ حسین کے استعفے پر لوگ جشن منا رہے ہیں اور اس حوالے سے ہزاروں لوگ نعرے بازی کر رہے ہیں۔


گذشتہ کئی ہفتوں سے لوگ انھیں آمر کہہ رہے تھے یعنی مظاہرین کے مطابق یہ ایک آمر کے خلاف فتح ہے۔


بنگلہ دیش بظاہر اب ایک جماعت کی ریاست بن رہی تھی جہاں اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور نقاد کو خاموش کرنے کی کوشش کی گئی۔


ابتدائی طور پر شیخ حسینہ نے مظاہرین کے مطالبے کو نہیں سنا۔ انھوں نے مظاہرین کے خلاف آپریشن کیا اور 300 افراد کی اب تک ہلاکت ہوئی ہے۔

حکومت کے حامی گروہوں نے بھی طلبہ کے خلاف آپریشن کیا۔


اس پر لوگ مشتعل ہوئے اور انھوں نے شیخ حسینہ سے استعفے کا مطالبہ کیا۔


ڈھاکہ کی طرف لانگ مارچ کا صرف ایک یہی مطالبہ تھا۔ سکیورٹی کے سخت انتظامات کے باوجود لوگ باہر نکلے اور شیخ حسینہ کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا ہے۔


نامہ نگار اکبر حسین کے مطابق یہ بنگلہ دیش کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔


طلبہ کا احتجاج شیخ حسینہ واجد کے خلاف سول نافرمانی تحریک میں کیسے بدلا


بنگلہ دیش میں سرکاری نوکری کو اچھی تنخواہ کی وجہ سے کافی اہمیت دی جاتی ہے تاہم تقریبا نصف نوکریاں، جن کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے، مخصوص گروہوں کے لیے مختص ہیں۔

سرکاری نوکریوں کا ایک تہائی حصہ ان افراد کے اہلخانہ کے لیے مخصوص ہے جنھیں بنگلہ دیش میں 'آزادی کی جنگ کا ہیرو' مانا جاتا ہے تاہم طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ نظام متعصبانہ ہے اور سرکاری نوکری صرف میرٹ کی بنیاد پر ہی ملنی چاہیے۔


احتجاج میں شریک طلبہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انھیں وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے اس بیان نے طیش دلایا جس میں ان طلبا کے مطابق وزیر اعظم نے کوٹہ نظام کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو 1971 کی جنگ میں پاکستان کی مدد کرنے والے 'رضاکاروں' سے تشبیہ دی۔ بنگلہ دیش میں یہ اصطلاح ان لوگوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جنھوں نے مبینہ طور پر 1971 کی جنگ میں پاکستان کی فوج کا ساتھ دیا تھا۔


More update join my channel  Snap HERE


ایسے میں ملک کے دارالحکومت ڈھاکہ سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے دوران اس نظام کے مخالفین اور برسراقتدار عوامی لیگ کے طلبہ کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن کے دوران لاٹھیوں اور اینٹوں کا استعمال ہوا، پولیس کی جانب سے آنسو گیس برسائی گئی اور ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں جس کی وجہ سے سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔


مظاہرین نے حکومت کو نو نکاتی مطالبات کی فہرست دی اور پھر عدلیہ کی مداخلت سے بظاہر انتظامیہ نے یہ مطالبات تسلیم بھی کر لیے مگر پھر بھی احتجاج اور مظاہروں کا یہ سلسلہ رک نہ سکا۔


آرمی چیف کے خطاب میں تاخیر




کچھ دیر قبل یہ بتایا گیا تھا کہ بنگلہ دیشی آرمی چیف خطاب کرنے جا رہے ہیں۔


اب تک اس خطاب کا انتظار کیا جا رہا ہے اور اس میں 90 منٹ کی تاخیر ہوچکی ہے۔


تاہم اب صورتحال تیزی سے تبدیل ہوئی ہے۔ شیخ حسینہ استعفیٰ دینے کے بعد ملک چھوڑ کر جا چکی ہیں۔


خبر رساں اداروں کے مطابق آرمی چیف اہم سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔


ہم آپ کو اس خطاب کے حوالے سے معلومات دیتے رہیں گے۔

No comments:

Post a Comment