جنگ عظیم دوم (Second World War)
جنگ عظیم دوم (Second World War) بیسویں صدی کا سب سے بڑا اور تباہ کن تنازعہ تھا جو 1939 سے 1945 تک جاری رہا۔ اس جنگ نے دنیا کے تقریباً تمام براعظموں کو متاثر کیا اور اس میں دنیا کی بڑی طاقتیں شامل تھیں، جو دو مخالف اتحادوں میں تقسیم تھیں: اتحادی طاقتیں (Allied Powers) اور محور طاقتیں (Axis Powers)۔
IF YOU WANT TO EARN DAILY 77$ CLICK HERE
پس منظر اور وجوہات
جنگ عظیم دوم کے آغاز کی وجوہات بہت ساری تھیں لیکن اس کا مرکزی سبب جرمنی کا نازی پارٹی کے تحت عروج تھا۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد 1919 میں ویمر معاہدہ (Treaty of Versailles) کے تحت جرمنی کو سخت شرائط کا سامنا کرنا پڑا، جس نے ملک کو اقتصادی بدحالی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار کر دیا۔ ان حالات میں ایڈولف ہٹلر اور نازی پارٹی نے عوام کو بہتر مستقبل کی امید دلائی اور یہ وعدہ کیا کہ وہ جرمنی کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔
ہٹلر نے 1933 میں جرمنی کی قیادت سنبھالی اور جلد ہی اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں پر عمل درآمد شروع کر دیا۔ 1938 میں آسٹریا کو جرمنی میں ضم کر دیا گیا، اور پھر چیکوسلوواکیا کے علاقے سوڈین لینڈ پر قبضہ کر لیا۔ ہٹلر کی ان جارحانہ کارروائیوں کے باوجود یورپی طاقتوں نے اسے روکنے کے بجائے تسکین کی پالیسی اپنائی، جو بعد میں جنگ کا سبب بنی۔
GET MORE UPDATE CLICK HERE
جنگ کا آغاز
یکم ستمبر 1939 کو جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا، جس کے جواب میں برطانیہ اور فرانس نے جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ اس حملے نے باضابطہ طور پر جنگ عظیم دوم کا آغاز کیا۔ ابتدائی دنوں میں جرمنی نے اپنے جنگی حکمت عملی، بِلِٹزکرِیگ (Blitzkrieg)، کا استعمال کیا جو تیزی سے حملہ کرنے اور دشمن کو کمزور کرنے کی تکنیک تھی۔ اس حکمت عملی کی بدولت جرمنی نے مغربی یورپ کے بیشتر حصے پر جلد ہی قبضہ کر لیا۔
محور طاقتیں اور اتحادی طاقتیں
جرمنی کے ساتھ اٹلی اور جاپان بھی محور طاقتوں کا حصہ تھے۔ اٹلی کے بینیٹو مسولینی اور جاپان کی فوجی حکومت نے بھی ہٹلر کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کا ساتھ دیا۔ دوسری طرف اتحادی طاقتوں میں برطانیہ، فرانس، سوویت یونین (جسے جنگ کے دوران جرمنی نے دھوکہ دے کر حملہ کیا تھا) اور امریکہ شامل تھے۔
یورپ میں جنگ
یورپ میں جنگ کے ابتدائی سالوں میں جرمنی نے بے مثال فتوحات حاصل کیں۔ 1940 میں جرمنی نے فرانس پر حملہ کیا اور جلد ہی پیرس پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد جرمنی نے برطانیہ کو نشانہ بنایا لیکن برطانوی فضائیہ نے جرمنی کی پیش قدمی کو روک دیا۔ 1941 میں ہٹلر نے سوویت یونین پر بھی حملہ کر دیا، جسے آپریشن بارباروسا (Operation Barbarossa) کہا جاتا ہے۔ ابتدائی کامیابیوں کے باوجود، سوویت افواج نے جرمنی کو سخت مزاحمت کا سامنا کرایا اور جنگ کا پانسہ پلٹنے لگا۔
بحر الکاہل میں جنگ
بحر الکاہل میں جاپان نے اپنی توسیع پسندانہ کارروائیوں کو جاری رکھا۔ 7 دسمبر 1941 کو جاپان نے امریکی بحری اڈے پرل ہاربر (Pearl Harbor) پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں امریکہ نے بھی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد بحر الکاہل کے علاقے میں امریکہ اور جاپان کے درمیان شدید جنگیں ہوئیں، جن میں گوادلکانال (Guadalcanal) اور میڈوے (Midway) کی جنگیں خاص طور پر اہم تھیں۔
SEE FULL VIDEO ABOUT 2ND WAR CLICK HERE
فیصلہ کن موڑ
1942 کے بعد جنگ کا رخ بدلنا شروع ہوا۔ سوویت یونین نے اسٹالنگراد کی جنگ (Battle of Stalingrad) میں جرمنی کو شکست دی، جو مشرقی محاذ پر ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ اسی طرح اتحادی افواج نے شمالی افریقہ میں جرمن اور اطالوی افواج کو شکست دی اور اٹلی میں داخل ہو گئیں۔
6 جون 1944 کو ڈی ڈے (D-Day) کے نام سے مشہور دن پر اتحادی افواج نے نارمنڈی (Normandy) کے ساحلوں پر حملہ کیا اور مغربی یورپ کو آزاد کرانا شروع کیا۔ اس کے ساتھ ہی مشرقی محاذ پر سوویت افواج نے جرمنی کے خلاف مزید پیش قدمی کی۔
جنگ کا اختتام
مئی 1945 میں، سوویت افواج نے برلن پر قبضہ کیا اور 30 اپریل 1945 کو ہٹلر نے خودکشی کر لی۔ اس کے بعد 8 مئی 1945 کو جرمنی نے غیر مشروط ہتھیار ڈال دیے اور یورپ میں جنگ کا خاتمہ ہوا۔
بحر الکاہل میں، جنگ اگست 1945 تک جاری رہی جب امریکہ نے جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے۔ ان حملوں کے بعد جاپان نے 15 اگست 1945 کو ہتھیار ڈال دیے اور 2 ستمبر 1945 کو باقاعدہ طور پر جنگ ختم ہو گئی۔
نتائج اور اثرات
جنگ عظیم دوم کے نتائج بہت دور رس اور تباہ کن تھے۔ اس جنگ میں تقریباً 70 سے 85 ملین افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے بیشتر عام شہری تھے۔ اس جنگ نے دنیا کے کئی حصوں کو تباہ و برباد کر دیا اور لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا۔
جنگ کے بعد دنیا کی سیاسی اور جغرافیائی صورتحال میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔ سوویت یونین اور امریکہ دو بڑی عالمی طاقتوں کے طور پر ابھرے اور دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو گئی: مغربی بلاک، جس کی قیادت امریکہ نے کی، اور مشرقی بلاک، جس کی قیادت سوویت یونین نے کی۔ یہ تقسیم سرد جنگ (Cold War) کے آغاز کا باعث بنی جو تقریباً 45 سال تک جاری رہی۔
PURCHASE ONLINE ITEM CLICK HERE
اقوام متحدہ (United Nations) کا قیام بھی جنگ عظیم دوم کے بعد عمل میں آیا، جس کا مقصد عالمی امن کو برقرار رکھنا اور جنگوں کو روکنے کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا۔ اس کے علاوہ، یورپی ممالک نے معاشی اور سیاسی اتحاد کی طرف قدم بڑھایا، جس کا نتیجہ یورپی یونین کی صورت میں نکلا۔
اختتامیہ
جنگ عظیم دوم تاریخ کا ایک ایسا باب ہے جس نے دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ اس جنگ نے انسانی تاریخ کے سب سے بدترین پہلوؤں کو بے نقاب کیا، لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے انسانیت کو امن اور تعاون کی اہمیت کا بھی احساس دلایا۔ جنگ عظیم دوم کی داستان ایک سبق آموز کہانی ہے کہ جنگ کی تباہی کتنی وسیع اور بھیانک ہو سکتی ہے، اور اس سے بچنے کے لیے عالمی سطح پر امن اور تعاون کا قیام کتنی بڑی ضرورت ہے۔
No comments:
Post a Comment