بنام چیف جسٹس آف پاکستان

 


 ۔جناب چیف جسٹس آف پاکستان اگلے روز اخبار میں آپ کے ریمارکس اور بیان پڑھا کہ "مقدمات کو طوالت دینا وتیرہ، عدالتی نظام تباہ"


یہ حقیقت ہے لیکن جناب چیف جسٹس صاحب آپ کی خدمت میں آرمینیا کے ایک دانشور کی شاعری، جو عربی میں ہے، کا اردو ترجمہ پیش کر رہا ہوں۔


٭ واعظ نصیحت کر رہا تھا مگر بھیڑیے کا دھیان بھیڑوں کی طرف تھا۔


٭ گڈریے کو غم تھا ان بھیڑوں کا جو بھیڑیا کھا گیا اور بھیڑیے کو پچھتاوا تھا ان بھیڑوں کا جو بچ گئیں۔


جناب جسٹس صاحب، میں نے 21 سال کی عمر میں وکالت شروع کر دی تھی، درمیان میں امریکہ چلا گیا۔ واپس آیا تو 1989 میں ہائی کورٹ کا وکیل بن گیا۔ جس پر مجھے محکمہ نے کسٹم کے پینل برائے کورٹ میں لے لیا۔2008 سے کالم نگار بھی ہوں۔


ایک نجی کمپنی جو موٹرسائیکل کا سامان درآمد کر کے موٹرسائیکل بناتی ہے۔ اس کی 6 اپیلوں میں محکمہ نے مجھے اپنے پینل پر لیا۔


جناب چیف جسٹس صاحب اس کے بعد اپیل کنندہ کی طرف سے کوشش کر کے تین سے زائد سپیشل بینچ بنائے گئے جن میں جبار قریشی ممبر جوڈیشل اور شیخ امتیاز ممبر ٹیکنیکل دونوں کراچی سے لاہور آئے۔ اس دوران ایک Indistinguishable Allure نمبر 599/18 جو دوسری کمپنی کی ہے وہ بینچ ون لاہور سے مسترد ہو چکی تھی اور یاد رہے کہ متذکرہ بالا 6 اپیلوں کی اپیل کنندہ کمپنی دو کروڑ کے قریب ریکوری سادہ آبزرویشن پر جمع کرا چکی ہے بہرحال میں نے بنچ کو اس قدر مطمئن کیا فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد واپس بھیج دیا گیا۔ وجہ معلوم نہیں، سنا ہے 50 لاکھ سے زائد وولٹیج مہیا کرنے کے باوجود وہ چمک پیدا نہ ہو سکی جو سچائی کو جھٹلاتی، پھر ایک اور بنچ بنا دیا گیا جس میں امتیاز شیخ اور جناب حافظ انصار ممبر جوڈیشل بنچ تھے فیصلہ محفوظ ہوا مگر نہ سنایا گیا کہ حافظ صاحب نے گند میں ہاتھ رنگنے سے معذرت کر لی۔


جناب چیف صاحب اس میں ایک دو اور بنچ بھی بنے۔ مگر اب کی بار چیئرمین نے تاریخی کارنامہ انجام دیا کہ لاہور میں بنچ ون اور ٹو دونوں کام کر رہے ہیں ایک بنچ سے شریف اور پڑھا لکھا مہذب ممبر

ٹیکنیکل لے لیا جناب احمد رضا خان دوسرے بنچ ون سے ممبر جوڈیشل جس کی "شہرت" کے چرچے چار سُو ہیں۔ اور یوں ایک سپیشل بنچ بنا دیا گیا۔ جس پر PCA کے ڈائریکٹر لاہور نے بذریعہ کونسل چیئرمین کو درخواست دی کہ اس مقدمہ کو آدھی درجن سے زیادہ لوگ سن اور انکار کر چکے ہیں اس کے لیے 3 یا 5 رکنی فل بنچ بنا دیں۔ اُس پر تحریری یا زبانی فیصلہ نہیں آیا تھا کہ ممبر جوڈیشل ڈاکٹر نوید الحق نے ڈے ٹو ڈے حتیٰ کہ اپنے چیمبر میں سماعت شروع کر دی۔ محکمہ کے وکیل نے اس کو چیمبر میں اپیل کنندہ کے وکیل کی موجودگی میں دونوں درخواستیں دیں کہ جناب ان کا فیصلہ آنا ہے دیکھیں چیئرمین صاحب کیا فیصلہ کرتے ہیں۔


مگر اس نے ایک روز پہلے بھی یکطرفہ کارروائی شروع کر دی اور اُس روز مورخہ 5 تاریخ کو بھی پھر 7 نومبر کو سماعت رکھ لی۔ محکمہ کے دونوں وکلا کو ڈائریکٹر پی سی اے تیمور کمال ملک نے دفتر بلایا اور بنچ بنانے کی درخواست پر زور دینے کو کہا اور پھر کہا کہ اگر ممبر جوڈیشل نہ مانے تو اس بنچ کو مقدمہ نہیں سناناجب تک چیئرمین صاحب کا کوئی فیصلہ نہ آ جائے۔ اس دوران سما ٹی وی چیئرمین کو دی گئی درخوست، نوید الحق پر عدم اعتماد کی خبریں چلاتا رہا۔ بہرحال 7 نومبر کو پھر سماعت شروع ہو گئی ممبر جوڈیشل نوید الحق جس کے لیے عام ہے کہ قومی خزانہ کا مقدمہ قلم نہیں کرپان سے کرتا ہے۔وہ ایک دن نہیں ایک لمحے میں مقدمہ اپیل منظور کر کے سننا چاہتا تھا۔ محکمہ کے وکیل سے کہنے لگا کہ آپ سما ٹی وی پر خبریں چلاتے ہیں؟ اس نے کہا کہ سر اُن کی ذمہ داری ہے، بیٹ ہوتی ہے اور کام رپورٹنگ ہے۔ پھر نوید الحق کہنے لگا کہ آپ ہائی کورٹ ریفرنس میں چلے جائیے گا۔ بٹ صاحب آپ کو تو جنجوعہ صاحب نے سپر سیڈ کیا ہے، اس پر جنجوعہ صاحب نے کہا کہ یہ میرے سینئر ہیں اور میں ان کو اسسٹ کرتا ہوں،آپ اس طرح ان کی تضحیک نہ کریں۔ عبدالقدیر جنجوعہ نے سپریم کورٹ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا حوالہ دیا تو انوار الحق کہنے لگا کہ یہاں پر سپریم کورٹ کی باتیں نہ کریں۔ دل کی کہوں تو میں سوچ رہا تھا کہ کس گناہ کی سزا میں مجھے اس شخص کے سامنے قومی خزانہ بچانے کے لیے ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو مقدمہ پڑھتا نہیں تولتا ہے۔


ممبرز عدالت بند کر کے چیمبرز میں جا چکے تھے۔ اگلے روز مجھے علم ہوا کہ سینے پر ہاتھ مار کر کہنے والے ڈائریکٹر صاحب 15 کے بجائے 14 منٹ میں پہنچے اور نہ جانے کیا ہوا کہ معافی منت کے ساتھ ساتھ ہم دو وکلا کو جن میں سے مجھے تو دو ڈھائی سال کئی بنچوں کے سامنے پیش ہونا پڑا، کئی بار ممبران کے ارمانوں پر اوس پڑی اور مقدمہ کا فیصلہ نہ ہوا۔ ڈائریکٹر صاحب نے ایک سیکنڈ میں دونوں وکلا کو خوف و ہراس میں واپس لے لیا اور ایک نئے وکیل صاحب کو مقرر کیا۔ میں نے کہا کہ عدالت کی دنیا میں ایسا واقعہ نہیں ہوا چلیں یہ تو اعزاز ہے کہ جب تک میں وکیل رہا مقدمہ کا فیصلہ محکمہ کے خلاف نہ آ سکا۔ سنا کرتے تھے گن پوائنٹ پر فلاں کام ہو گیا، گردن پر گوڈا رکھ کر (گھٹنا رکھ کر) بازو مروڑ کر کام کرا لیا مگر عدالتی یا ٹربیونل کی تاریخ میں پہلی بار دیکھا کہ ممبر جوڈیشل نے قلم کے زور پر ڈائریکٹر سے دونوں وکلا کو Supplant کیا اور یوں تیسرا وکیل اپنی مرضی کا مقرر کرا لیا۔


تاریخ ساز چیف جسٹس فائز عیسیٰ واعظ کر رہے تھے مگر ماتحت عدلیہ اور کسٹم ٹربیونلز کے بعض ممبران کا دھیان تر نوالہ قسم کے مقدمات کی طرف ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو غم ہے ان مقدمات کا جو بے انصافی کی بھینٹ چڑھ گئے اور ان ممبران کو پچھتاوا ہے ان مقدمات کا جن سے یہ چمک حاصل نہ کر سکے۔ دراصل یہ جو بنچ بنتے اور فیصلے نہ کرتے رہے وقت کے اس زیاں کا کون ذمہ دار ہو گا۔ مجھے کچھ ذاتی مفاد نہ ہے سوائے قومی خزانے کو لٹتے دیکھ میری روح چیخ اٹھتی ہے۔ اس خزانے کو بچانے کے لیے میں ہمیشہ کوشاں رہتا ہوں۔ 2007 کی اپیلیں التوا میں ہیں اور 2019 والی کے لیے خصوصی اور غیر فطری بنچ بن گئے مگر فیصلہ پھر بھی نہیں ہوا۔ بنچ کے دو ممبران میں سے اگر کوئی ایک اختلافی نوٹ لکھ دے تو تیسرا ریفری ممبر صرف سٹپنی کے طور پر کام کرتے ہوئے ناانصافی میں حصہ دار بن جاتا ہے۔مجھے ممبر جوڈیشل نوید الحق نے کہا کہ اگر آپ کا کوئی ذاتی یا فیملی کا کیس ہوتا تو اور بات تھی آپ محکمہ کے لیے اتنے سنجیدہ ہیں؟ کیا یہ آپ کا آخری کیس ہے۔ آپ کے پاس کتنے کیس ہیں؟ جناب چیف صاحب میں اس کو کیا بتاتا لیکن دوستوں نے کہا کہ یہ آپ کی وکالت تباہ کر دے گا۔ اس کے سامنے حق بات کہنا سر اوکھلی میں دینے کے مترادف ہے۔

سچ کا سامنا کرو بھائی



  • سچ کا سامنا کرو بھائی



  •  چند ماہ ہوئے پیپلزپارٹی کے پرچی راہنماء لیول پلینگ فیلڈ کا بہت ذکر کر رہے ہیں۔ وہ جو کچھ بھی مانگ رہے ہیں وہ سب کچھ ان کے ذہن میں ہے مگر کھل کر بات نہیں کر رہے، اگر آسان فہم میں بات کی جائے تو پیپلزپارٹی مانگ رہی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کچھ انتخابات میں حصہ لینے کا مساوی موقع ملنا چاہیے، ابھی تو وہ تمام سیاسی جماعتیں سامنے ہی نہیں آئیں جو انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہیں، اگر دیوار کے پاس جھانکنا جائے پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ تحریک انصاف کو بھی موقع ملنا چاہیے اس کا مطلب ہوا پنجاب میں تحریک انصاف مسلم لیگ کے مقابلے میں آکر پیپلزپارٹی کے لیے راہ ہموار کرے۔ پیپلزپارٹی کو تحریک انصاف سے اتنی ہی ہمدردی ہے تو اسے چاہیے کہ تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کر لے یا سیٹ ایڈ جسٹمنٹ‘ یوں سارامسئلہ ہی حل ہوجائے گا۔ لیکن پیپلز پارٹی یہ بھی نہیں چاہتی، وہ تو صرف یہ چاہتی ہے کہ کسی طرح مسلم لیگ کا راستہ روکا جائے۔ پیپلزپارٹی کو تھوڑا ابھی صبر سے کام لینا چاہیے اور پتا لگائے کہ گزشتہ سال کتنی نئی سیاسی جماعتیں الیکشن کمشن میں رجسٹرڈ ہوئی ہیں اور ان کے قیام کی کہانی کیا ہے؟
  • گزشتہ سال کم و بیش ڈیڑھ سو نئی سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن میں رجسٹر ہوئی ہیں، ان تمام سیاسی جماعتوں کے نام سامنے آگئے تو پیپلزپارٹی کے سیاسی اوسان خطا ہوسکتے ہیں۔ پاکستان میں اب تک کوئی بارہ تیرہ عام انتخابات ہوچکے ہیں، 1977 میں بھی ملک میں عام انتخابات ہوئے تھے ان میں پیپلزپارٹی نے کسی سیاسی جماعت کے لیے راستہ نہیں چھوڑا تھا۔ جہاں موقع ملا وہاں سے مخالف امیدوار اغواء کرلیا، لاڑکانہ سے مولانا جان محمد عباسی اغواء کیے گئے۔ ان انتخابات میں ایسی لیول پلینگ فیلڈ دی گئی کہ ذوالفقار علی بھٹو سمیت ان کی کابینہ کے تمام وزراء اور صوبوں کے وزراء اعلیٰ بلا مقابلہ منتخب ہوئے، تاہم یہ پارلیمنٹ نہ چل سکی۔ بھٹو صاحب کے خلاف ایسی عوامی تحریک اٹھی کہ بھٹو صاحب کے لیے اپنا اقتدار بچانا اور حکومت کرنا ممکن نہ رہا‘ چلیے یہ تو ماضی بعید کا قصہ ہے۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات تو کل کی بات ہے، ان انتخابات میں پیپلزپارٹی نے مخالف سیاسی حریفوں کے لیے کتنی لیول پلینگ فیلڈ چھوڑی تھی؟ ذرا میدان میں آئیے اور عوام کو جواب دیجیے‘ کیا پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے لیے پولیس کے ذریعے ووٹ اکٹھے نہیں کیے گئے؟ اور پولیس صوبائی حکومت کے ماتحت نہیں تھی؟ اور صوبے میں حکومت میں پیپلز پارٹی نہیں تھی؟ کیا اس نے ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کے لیے لیول پلینگ فیلڈ کا احساس کیا‘ کیا فنڈز کی یہ تقسیم منصفانہ ہوئی؟
  • لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ بہتر اور اچھا ہے تاہم بہتر یہی ہے کہ پیپلزپارٹی اتنا ہی بولے جتنا ہضم ہوسکے۔ عوام نے حساب مانگ لیا تو مشکل ہوجائے گی۔ جہاں تک منصفانہ، آزادانہ اور غیرجانب دارانہ انتخابات کا تعلق ہے یہ عوام کا حق ہے جو انہیں آئین نے دے رکھا ہے، عوام سے یہ حق چھینا نہیں جاسکتا۔ مگر جن لوگوں نے یہ حق چھینا کیا وہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ہوئے؟ اگر آئین پر عمل نہ کیا جائے‘ کوئی رکاوٹ ڈالی جائے تو اس کی سزا آئین نے کیا رکھی ہے؟ آرٹیکل 6 صرف ایوب خان، ضیاء الحق اور پر ویز مشرف کے لیے نہیں ہے‘ ان سب کے لیے جو آئین پر عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، ہمیں یہ بات تسلیم ہے کہ پیپلزپارٹی اس ملک کی ایک سیاسی جماعت ہے‘ لیکن پیپلزپارٹی کو بھی سمجھنا چاہیے اس ملک کا کوئی ایک آئین بھی ہے جس پر عمل درآمد ضروری ہے۔ 1977 میں پیپلزپارٹی نے جس طرح اپنے ہامیوں میں فنڈز تقسیم کیے‘ سرکاری اداروں کو جس طرح پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی انتخابی مہم کے لیے فنڈز جاری کرنے کے احکامات صادر کیے گئے کیا یہ سب کچھ لیول پلینگ فیلڈ تھا؟ اور جس طرح اس نے کراچی میں بلدیاتی انتخاب لڑا‘ کہاں تھی لیول پلینگ فیلڈ؟ آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم کیا جائے۔ بہتر یہی ہے لیکن یہ اس بھی زیادہ بہتر ہے کہ ’’لیول پلینگ فیلڈ‘‘ کا حقیقی مفہوم سمجھا جائے۔ ہاں اگر پیپلزپارٹی یہ چاہتی ہے کہ اب تحریک انصاف کے بعد اسے سیلیکٹ کیا جائے تو اور بات ہے۔
  • 2018 کے عام انتخابات سے قبل جس طرح محکمہ زراعت کام کر رہا تھا‘ جس طرح ایک فصل کاٹی جارہی تھی اور اس کی جگہ نئی فصل اگائی جارہی تھی‘ اس وقت بلوچستان میں حکومت تبدیل ہوئی تو کندھا پیپلزپارٹی نے فراہم کیا تھا ڈنکے کی چوٹ پر بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرائی گئی اور سینیٹ انتخابات کے دوران سیاسی بندوبست کا حصہ کون بنا تھا؟ صادق سنجرانی کیسے چیئرمین سینیٹ بنے تھے‘ یہ سب کچھ کل کی بات ہے اب جس طرح کے صوبہ سندھ میں سیاسی حالت بن رہے ہیں اس سے اندازہ ہورہا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے مخالف سیاسی حریفوں کو بھی اب اس کے خلاف ’’لیول پلینگ فیلڈ‘‘ ملے گی اور ملنی بھی چاہیے‘ اب تک کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔

کارروائی شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر کی گئی، ایک دہشت گرد ہلاک

 

کارروائی شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر کی گئی، ایک دہشت گرد ہلاک

فوٹو آئی ایس پی آر
فوٹو آئی ایس پی آر

 راولپنڈی: سیکیورٹی فورسز کی شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ دو سپاہی شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 12 اور 13 نومبر کی رات سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے کی اطلاع پر کارروائی کی۔

اس دوران سیکیورٹی فورس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا جس میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا جبکہ فائرنگ کے شدید تبادلے میں دو جوان شہید ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق 25 سالہ عبداللہ مردان جبکہ 19 سالہ سپاہی محمد سہیل تھرپار کر کے رہائشی تھے جنہوں نے شہادت کو گلے لگایا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ علاقے میں پائے جانے والے دہشت گردوں کے قلع قمع کیلیے اطراف کے علاقوں میں بھی آپریشن کے دائرے کو بڑھا دیا گیا ہے۔


آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں جبکہ ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں

فلسطین ریلی پر طاقت کا استعمال؛ برطانوی وزیر داخلہ کو برطرف کردیا گیا

 

فلسطین ریلی پر طاقت کا استعمال؛ برطانوی وزیر داخلہ کو برطرف کردیا گیا


5 گھنٹے قبل

برطانیہ میں بھارتی نژاد اور متنازع وزیر داخلہ سویلا بریورمین کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور اب ان کی جگہ ممکنہ طور پر سیکرٹری خارجہ جیمز کلیورلی لیں گے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم رشی سونک نے وزیر داخلہ بریورمین کو حکمراں جماعت کے ارکان کی جانب سے شدید دباؤ کے بعد عہدے سے برطرف کردیا۔

برطانوی وزیراعظم رشی سوناک جو کہ بھارتی نژاد ہیں ان کے لیے اپنی وزیر داخلہ بریورمین جو ان کی ہم وطن بھی ہیں، کو عہدے سے ہٹانا مشکل فیصلہ تھا لیکن کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کے آگے رشی سوناک کی ایک نہ چلی۔حکومتی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ وزیر داخلہ کی برطرفی کابینہ میں ایک وسیع تر ردوبدل کا حصہ ہے تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ مزید کون سی تبدیلیاں ہوئی ہیں یا ہوسکتی ہی

دوسری جانب واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارتی نژاد برطانوی وزیر داخلہ کی برطرفی لندن میں فلسطینیوں کے حمایت میں نکالے گئے ملین مارچ پر ان کی جانب سے تشدد کے احکامات کے بعد سامنے آئی ہے۔

وزیر داخلہ نے احکامات کے باوجود پولیس کی جانب سے فلسطین ریلی کے شرکا پر طاقت کا استعمال نہ کرنے پر ڈپارٹمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور فلسطینیوں کو غزہ میں قتل و غارت گیری کی وجہ قرار دیا تھا۔

بھارتی نژاد برطانوی وزیر داخلہ نے اسرائیلی فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے کئی رشتے دار اسرائیلی فوج میں ہیں اس لیے وہ جانتی ہیں کہ اسرائیلی فوج دنیا کی بہترین اور پیشہ ور فوج ہے۔

ادھر سن ٹیبلوئڈ کے پولیٹیکل ایڈیٹر نے دعویٰ کیا کہ  بریورمین کی جگہ سیکرٹری خارجہ جیمز کلیورلی لے لیں گے۔

دوسری جانب  بریورمین کی برطرفی کے فوری بعد سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو ڈاؤننگ اسٹریٹ میں داخل ہوتے دیکھا گیا جس سے یہ قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں کہ وہ کابینہ میں واپس آئیں گے۔

احتساب عدالت کا سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو قانون کے مطابق وارنٹ کی تعمیل کا حکم

 

احتساب عدالت کا سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو قانون کے مطابق وارنٹ کی تعمیل کا حکم

احتساب عدالت کا سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو قانون کے مطابق وارنٹ کی تعمیل کا حکم
احتساب عدالت کا سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو قانون کے مطابق وارنٹ کی تعمیل کا حکم

 اسلام آباد: احتساب عدالت نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ نیشنل کرائم ایجنسی کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کےوارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے درخواست دائر کی، جس پر احتساب عدالت نے اڈیالہ جیل سپریٹنڈنٹ کو وارنٹ کی تعمیل کیلئے قانون کے مطابق اقدامات کا حکم دےدیا۔

احتساب عدالت اسلام آباد کےجج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، پراسیکیوٹر عرفان بھولا، تفتیشی افسران محسن، وقار الحسن، میاں عمر ندیم اور دیگر پیش ہوئے


نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہاں کیس زیر التواء ہے عدالت نے نہ حکم معطل کیا اور نہ کوئی اسٹینڈنگ آرڈر جاری کیا، لہذا عمران خان کے وارنٹ جاری کیے جائیں اور جیل سپریٹنڈنٹ کو اقدامات کی ہدایت کی جائے۔


جب وارنٹ کے بعد گرفتار کریں گے تو جسمانی ریمانڈ کیلئے یہاں ہی لائیں گے، قانون 24 گھنٹے دیتاہے اس سے زیادہ ضرورت ہوئی تو عدالت میں درخواست دیں گے، وارنٹ تعمیل کرانے ہیں جس کے بعد باقی اقدامات ہوں گے، پہلے بھی ملزمان کو جیل میں وارنٹ تعمیل کرائے ہیں۔


عدالت نے استفسار کیا کہ آفیشل سیکرٹ عدالت نے کیا کیا ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ انہوں نے اجازت دے دی ہے کہ وارنٹ تعمیل کروا سکتے ہیں، گرفتاری اس لیے ڈال رہے ہیں کہ تفتیش کرنے اور انوسٹی گیشن کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔


عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو قانون کے مطابق وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے اقدامات کا حکم دے دیا۔

فلسطین کے معاملے پر مسلم ممالک میں تقسیم

اسرائیل کے خلاف مشترکہ کارروائی پر عرب واسلامی ممالک تقسیم mashriqtv.pk 9 گھنٹے قبل ویب ڈیسک:سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں او آئی سی اور عرب لیگ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں غزہ کی صورت حال پر گفتگو کی گئی لیکن اس اجلاس کو نامکمل اور منقسم قرار دیا جارہا ہے۔ اجلاس میں اسرائیل کے خلاف پانچ اقدامات کی تجاویز پیش کی گئیں جن کی چار ممالک نے مخالفت کی۔ایران کی طرف سے پیش کی جانے والی سخت ترین تجویز، جس میں تمام رکن ممالک سے اسرائیلی فوج کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے کہا گیا تھا، سے لیکر شام کے صدر بشار الاسد کی طرف سے پیش کی جانے والی تجویز جس میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا، ان میں شامل تھیں۔عرب سفارت کاروں نے جو کچھ میڈیا کو بتایا ہے اس کے مطابق لبنان اور الجزائر نے عرب لیگ میں اسرائیل کو تیل کی فراہمی روک دینے کی تجویز دی تھی جس کی متحدہ عرب امارات اور بحرین نے مخالفت کی تھی۔دوسری جانب فلسطین کے سیاسی تجزیہ کار فراس یاغی نے بتایا کہ عرب لیگ پانچ اہم شقوں پر منقسم ہے جو اپنائی نہیں جاسکیں، جس کی وجہ سے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے انضمام کی وجہ بنا۔فراس یاغی کے مطابق وہ شقیں جن کی 11 ریاستوں نے توثیق کی اور 4 ریاستوں نے مسترد کر دی یہ ہیں۔اسرائیل کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی کے لیے عرب ممالک میں امریکی اور دیگر فوجی اڈوں کے استعمال کو روکنا۔۔اسرائیل کے ساتھ عرب سفارتی، اقتصادی، سیکورٹی اور فوجی تعلقات کو منجمد کرنا۔۔جارحیت کو روکنے کے لیے دبا ڈالنے کے لیے تیل اور عرب اقتصادی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی دھمکی۔اسرائیلی سویلین پروازوں کو عرب فضائی حدود میں پرواز کرنے سے روکنا۔ایک عرب وزارتی کمیٹی کی تشکیل جو کہ فوری طور پر نیویارک، واشنگٹن، برسلز، جنیوا، لندن اور پیرس کا سفر کرے گی تاکہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے عرب سربراہی اجلاس کی درخواست کو پہنچا سکے۔ فراس کے مطابق فلسطین، شام، الجزائر، تیونس، عراق، لبنان، کویت، قطر، عمان، لیبیا، یمن وہ عرب ممالک ہیں جنہوں نے اس منصوبے کی تجویز دی اور تائید کی۔تاہم، فراس کے مطابق جن چار ممالک نے اس منصوبے کو مسترد کیا ان کا نام نہیں بتایا گیا۔ جن ممالک نے ووٹنگ سے پرہیز کیا ان کا ذکر بھی نہیں کیا گیا۔الجزیرہ کے نمائندے ہاشم احلبرہ نے اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاض میں فلسطین پر آج کا ہنگامی اجلاس منقسم مسلم اور عرب دنیا کی تصویر کشی کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی کے نقطہ نظر سے جنگ کے بعد غزہ کے ساتھ کیا ہوگا، فلسطینی ریاست کے حوالے سے تفصیلات پر اختلاف کے بارے میں بات کرنے اور منصوبہ بندی کی اجلاس میں نمایاں کمی تھی۔ ہفتے کے روز ہونے والے اجلاس میں سربراہان مملکت کی سرکاری تقاریر ختم ہونے اور حتمی بیان کی اشاعت میں لمحہ بہ لمحہ تاخیر کے کئی گھنٹے بعد بالآخر یہ بات واضح ہو گئی کہ اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں اسرائیل کے خلاف مشترکہ کارروائی کا کوئی معاہدہ نہیں ہو پایا۔حماس کے ترجمان اسامہ حمدان نے اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرب ممالک اور دیگر مسلمان رہنماں کو تین چیزوں پر توجہ دینی چاہیے۔اول یہ کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حملوں اور نسل کشی کو روکا جائے، انہوں نے ممالک سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ دوسرا پوائنٹ انسانی اور طبی امداد اور ایندھن بھیجنا ہے۔ جبکہ تیسرا اور سب سے اہم ایک آواز میں بات کرنی ہوگی کہ فلسطینی کاز کو فلسطینیوں کے حقوق کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے، نہ کہ کسی اور بنیاد پر۔

WhatsApp chennal live.news,artist, funny,documentary stories

 https://whatsapp.com/channel/0029Va93Xie8kyyRVWbeMy2p