مودی کی حمایت یافتہ شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ: 'افغانستان میں جو امریکہ کے ساتھ ہوا وہی ڈھاکہ میں انڈیا کے ساتھ ہوا'  End of Modi-backed Sheikh Hasina's regime: 'What happened to America in Afghanistan happened to India in Dhaka'

 مودی کی حمایت یافتہ شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ: 'افغانستان میں جو امریکہ کے ساتھ ہوا وہی ڈھاکہ میں انڈیا کے ساتھ ہوا'



بنگلہ دیش میں تقریباً 300 حکومت مخالف مظاہرین کی ہلاکت اور وسیع پیمانے پر عوامی مزاحمت کے بعد وزیر ا‏عظم شیخ حسینہ کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر ملک سے فرار ہونا پڑا تو وہی ہوا جس کی توقع کی جا رہی 
تھی۔

وہ ڈھاکہ سے ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے انڈیا کے شہر اگرتلہ پہنچیں اور پھر ایک فوجی طیارے کے ذریعے دلی کے نواح میں انڈین فضائیہ کے ہینڈن فضائی اڈے پر اتریں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ وہ انڈیا میں مستقل طور پر قیام کریں گی یا کچھ دنوں کے بعد کسی اور ملک چلی جائیں گی۔

بعض خبروں کے مطابق ڈھاکہ کی انتہائی کشیدہ اور مشتعل صورتحال کے پیش نظر انھوں نے برطانیہ میں پناہ لینے کا فیصلہ کیا ہے لیکن ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ تاہم بنگلہ دیش کے موجودہ حالات کے پیش نظر انڈین اسٹیبلشمنٹ یہی چاہے گی کہ وہ کسی اور ملک میں 
پناہ لے لیں۔

بعض خبروں میں یہ بھی کہا گیا ہے وہ کہیں اور جانے سے پہلے دلی میں کچھ دن قیام کر سکتی ہیں۔
جس وقت ان کا طیارہ انڈیا کی فضائی حدود میں داخل ہوا اس وقت لاکھوں مظاہرین ڈھاکہ اور ملک کے دوسرے شہروں میں ان کے فرار ہونے کا جشن منا رہے تھے۔
ملک کا نظم و نسق فوج نے اپنی کمانڈ میں لے لیا ہے اور مسلح افواج کے سربراہ جنرل وقارالزماں سبھی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ایک عبوری حکومت قائم کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
دلی میں شیخ حسینہ کے پہنچنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ پر بنگلہ دیش کی صورتحال پر ایک اہم میٹنگ ہوئی ہے جس میں انڈیا کے وزیر خارجہ، وزیر دفاع ، وزیر داخلہ، وزیر خزانہ اور قومی سلامتی کے مشیر شریک ہوئے۔

شیخ حسینہ اور ان کی عوامی لیگ پارٹی سے انڈیا کا 
 گہرا  رشتہ



بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ جب انڈیا میں ہینڈن کے فضائی اڈے پر پہنچیں تو ان کے استقبال کے لیے ملک کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوال اور وزارت خارجہ کے اعلی اہلکار بھی موجود تھے۔
انڈیا شیخ حسینہ کا سب سے قریبی اتحادی ہے اور 1971 میں بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کے بعد سے ہی عوامی لیگ پارٹی کو انڈیا کی مکمل حمایت حاصل رہی ہے۔ سابق خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرینگلہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ شیخ حسینہ کے تعلقات صرف حکومت سے ہی نہیں انڈیا کی سیاسی قیادت سے بھی بہت گہرے ہیں۔
1975 میں جب ان کے والد شیخ مجیب الرحمن اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کو قتل کر دیا گیا تھا، اس وقت شیخ حسینہ یورپ میں تھیں۔ وہاں سے وہ دلی آئیں اور یہاں کئی برس مقیم رہیں۔

Follow my TikTok  CLICK HERE 

اس وقت حسینہ کے شوہر جو ایک سائنسدان تھے انھیں ایک سرکاری ادارے میں ملازمت بھی دی گئی تھی۔ شیخ حسینہ کے شوہر ڈاکٹر واجد میاں ایک سائنسدان تھے جو پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا حصہ رہ چکے تھے اور سقوط ڈھاکہ سے قبل کراچی نیوکلیئر پلانٹ کے چیف سائنسدان بھی تھے لیکن پھر حالات خراب ہونے کے بعد ان کی سکیورٹی کلیئرنس ختم کر دی گئی تھی۔
شيخ حسینہ تقریباً 21 برس بنگلہ دیش کی وزیراعظم رہ چکی ہیں۔ وہ گذشتہ 16 برس سے مسلسل وزیراعظم کے عہدے پر فائز تھیں۔ مودی حکومت کے قیام کے بعد انھوں نے انڈیا سے پانی کی تقسیم کا سمجھوتہ کیا، نئے نئے تجارتی راستے کھولے، بنگلہ انکلیو کے تبادلے اور امن معاہدہ کیا۔

If you want to earn money daily 80$  CLICK HERE
 
او پی جندل یونیورسٹی میں جنوبی ایشیا امور کی پروفیسر ڈاکٹر شری رادھا دتا کہتی ہیں کہ شیخ حسینہ سے پہلے 'بی این پی کی خالدہ ضیا کی حکومت کے درمیان بنگلہ دیش میں انتہا پسند طاقتوں کو شہ ملی اور وہاں کئی تنظیمیں تشدد پر اتر آئیں۔ اںڈیا بھی ان انتہا پسندوں کی پرتشدد کاروائیوں کی زد میں آیا اور انڈیا کے تعلقات خالدہ ضیا کی حکومت سے خراب ہوتے گئے۔ لیکن شیخ حسینہ کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ملکوں کے رشتے بہت گہرے ہو گئے۔'
شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ انڈیا کے لیے ویسا ہی
 دھچکا ہے جیسا امریکہ کے لیے افغانستان ثابت ہوا'
بنگلہ دیش کے ماہر اقتصادیات محمد یونس نے نے دو روز قبل اںڈین میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بنگلہ دیش میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر انڈیا کی خاموشی پر دبے لفظوں میں تنقید کرتے ہوئے کہا تھا 'بنگلہ دیش کی دو تہائی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ملک میں جمہوری آزادی کے خاتمے کے سبب یہ دو تہائی نوجوان کبھی ووٹ نہیں ڈال سکے، بنگلہ دیش میں جو بے چینی پھیل رہی ہے اس کا اثر اںڈیا پر بھی پڑے گا۔

کولکتہ میں مقیم سیاسی تجزیہ کار سوبحیت باگچی کہتے ہیں کہ 'انڈیا کی خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی غلطی یہ رہی کہ اس نے بنگلہ دیش میں اپنا سارا داؤ شیخ حسینہ اور ان کی پارٹی عوامی لیگ پر لگا دیا اور شیخ حسینہ کی شدید مخالفت کے سبب انڈین اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن بی این پی اور جماعت اسلامی سے اپنا رابطہ توڑ لیا۔'

See full video about Bangladesh. CLICK HERE 

باگچی کہتے ہیں کہ 'حسینہ کی پارٹی تیزی سے عوام میں غیر مقبول ہوتی جا رہی تھی، جمہوری ادارے ختم ہوتے جارہے تھے اور حکومت سے عوام کی نفرت بڑھتی جا رہی تھی۔ چونکہ انڈیا شیخ حسینہ کا سب سے بڑا حمایتی تھا اسی لیے وہاں کی عوام انڈیا سے بھی اتنی ہی نفرت کرنے لگی۔'

وہ کہتے ہیں کہ 'یہی نہیں انڈیا امریکہ، برطانیہ اور پوری دنیا کو یہ باور کرواتا رہا ہے کہ اگر عوامی لیگ ہار گئی تو بنگلہ دیش انتہا پسندوں کے قبضے میں چلا جائے گا۔ '
'انڈیا کو یہ اندازہ ہی نہیں تھا کہ شیخ حسینہ کی آمرانہ حکومت سے عوامی نفرت اس حد تک پہنچ جائے گی کہ انھیں اقتدار چھوڑ کر ملک سے فرار ہونا پڑ سکتا ہے۔ یہ انڈیا کے لیے ویسا ہی بڑا دھچکا ہے جیسا امریکیوں کے لیے افغانستان ثابت ہوا۔'

اںڈیا کا اگلا قدم کیا ہو گا؟



بنگلہ دیش میں اب ایک عبوری حکومت کے قیام کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ عوام کی شدید محالفت کے سبب عوامی لیگ کو اس نئی حکومت میں شامل کیا جائے یا نہیں، اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
سوبحیت باگچی کا خیال ہے کہ انڈیا اب بی این پی اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے بھی بات چیت شروع کرے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ 'انڈیا اب افغانستان کی طالبان حکومت سے بات چیت کر رہا ہے تو پھر بی این پی اور جماعت اسلامی سے تعلقات بنانے میں کیا مشکل ہے۔'
'دوسری اہم بات یہ ہے کہ عوامی لیگ جماعت اسلامی کی طرح ایک ملک گیر سطح پر منظم جماعت ہے جس کے لاکھوں کارکنان ہیں اور یہ جماعت پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے۔ اگرچہ اس کے خلاف اس وقت بے چینی ہے لیکن اگر اپوزیشن اقتدار میں آںے کے بعد اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی تو مستقبل میں عوامی لیگ کے واپس آنے کے امکان کو خارج نہیں کیا جا سکتا ۔'
پروفیسر شری رادھا دتا کہتی ہیں کہ 'انڈیا کے بنگلہ دیش سے تعلقات اتنے گہرے ہیں اور اس کا انحصار انڈیا پر اتنا زیادہ ہے کہ بی این پی اور جماعت اسلامی بھی انڈیا سے تعلقات خراب کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔ تجارتی تعلقات اتنا بڑھ چکے ہیں کہ کوئی بھی حکومت خراب تعلقات نہیں چاہے گی۔ بنگلہ دیش کی کپڑے کی صنعت کا سارا خام مال انڈیا سے جاتا ہے۔'

شیخ حسینہ مستعفی ہو کر انڈیا چلی گئیں، بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے قیام کے لیے بات چیت جاری: آرمی چیف

شیخ حسینہ مستعفی ہو کر انڈیا چلی گئیں، بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے قیام کے لیے بات چیت جاری: آرمی چیف



بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ دینے کے بعد ملک کی فوج کے سربراہ وقار الزماں نے کہا ہے ملک میں ایک عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔


پیر کو ایک خطاب کے دوران بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ وقار الزماں کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم نے استعفیٰ دے یا ہے۔ ہم ایک عبوری حکومت بنائیں گے، صبر کا مظاہرہ کریں۔'


انھوں نے احتجاجی مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ: 'ہمارے ساتھ تعاون کریں، ہم ساتھ مل کر ایک بہتر مستقبل کی سنگِ بنیاد رکھیں گے۔'


شیخ حسینہ عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے پڑوسی ملک انڈیا پہنچ چکی ہیں۔


بنگلہ دیش میں ہفتوں سے جاری پُرتشدد مظاہروں میں اب تک 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوج کے سربراہ وقار الزمان نے احتجاجی مظاہرین کو یقینی دہانی کروائی ہے کہ ہر قتل کی تحقیقات کروائیں گے۔

'میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بات چیت کر چکا ہوں، میں نے سول سوسائٹی کے اراکین سے بات کی ہے۔ فوج ملک میں امن و امان برقرار

رکھے گی'

If you want to earn money 💰. CLICK HERE 

بنگلہ دیش میں احتجاج کے بعد وزیراعظم مستعفی: اب تک کیا ہوا؟


ناعمہ نگار کو معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ مستعفی ہو کر ملک چھوڑ چکی ہیں


چوھدری قیوم کے مطابق سنہ 2009 سے بنگلہ دیش کی حکمران رہنے والی شیخ حسینہ ہیلی کاپٹر میں انڈین شہر اگرتلہ پہنچ گئی ہیں


آرمی چیف وقار الزمان نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ ملک میں عبوری حکومت بنائی جائے گی اور مظاہرین اب واپس گھروں کو چلے جائیں.


مظاہرین شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ میں داخل ہوگئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہاں توڑ پھوڑ کی گئی ہے






ڈھاکہ میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر جمع ہیں اور اتوار سے شیخ حسینہ کے استعفے تک مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 90 افراد ہلاک ہوئے ہیں


گذشتہ ایک ماہ کے دوران ان پُرتشدد مظاہروں میں 300 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے


یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب طلبہ نے سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج شروع کیا۔ یہ مظاہرے حکومت مخالف تحریک میں بدل گئے جس میں شیخ حسینہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا.


مظاہرین کی وزیرِ اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں لوٹ مار،

  ڈھاکہ میں مظاہرین کا وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دھاوا


بنگلہ دیشی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احتجاجی مظاہرین شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ میں لوٹ مار کر رہے ہیں۔


 مظاہرین ان کی سرکاری رہائش گاہ سے کُرسیاں اور صوفے اُٹھا کر کے جا رہے ہیں


شیخ حسینہ کو مستعفی کیوں ہونا پڑا؟




نامہ نگار اکبر حسین بتاتے ہیں کہ شیخ حسین کے استعفے پر لوگ جشن منا رہے ہیں اور اس حوالے سے ہزاروں لوگ نعرے بازی کر رہے ہیں۔


گذشتہ کئی ہفتوں سے لوگ انھیں آمر کہہ رہے تھے یعنی مظاہرین کے مطابق یہ ایک آمر کے خلاف فتح ہے۔


بنگلہ دیش بظاہر اب ایک جماعت کی ریاست بن رہی تھی جہاں اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور نقاد کو خاموش کرنے کی کوشش کی گئی۔


ابتدائی طور پر شیخ حسینہ نے مظاہرین کے مطالبے کو نہیں سنا۔ انھوں نے مظاہرین کے خلاف آپریشن کیا اور 300 افراد کی اب تک ہلاکت ہوئی ہے۔

حکومت کے حامی گروہوں نے بھی طلبہ کے خلاف آپریشن کیا۔


اس پر لوگ مشتعل ہوئے اور انھوں نے شیخ حسینہ سے استعفے کا مطالبہ کیا۔


ڈھاکہ کی طرف لانگ مارچ کا صرف ایک یہی مطالبہ تھا۔ سکیورٹی کے سخت انتظامات کے باوجود لوگ باہر نکلے اور شیخ حسینہ کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا ہے۔


نامہ نگار اکبر حسین کے مطابق یہ بنگلہ دیش کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔


طلبہ کا احتجاج شیخ حسینہ واجد کے خلاف سول نافرمانی تحریک میں کیسے بدلا


بنگلہ دیش میں سرکاری نوکری کو اچھی تنخواہ کی وجہ سے کافی اہمیت دی جاتی ہے تاہم تقریبا نصف نوکریاں، جن کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے، مخصوص گروہوں کے لیے مختص ہیں۔

سرکاری نوکریوں کا ایک تہائی حصہ ان افراد کے اہلخانہ کے لیے مخصوص ہے جنھیں بنگلہ دیش میں 'آزادی کی جنگ کا ہیرو' مانا جاتا ہے تاہم طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ نظام متعصبانہ ہے اور سرکاری نوکری صرف میرٹ کی بنیاد پر ہی ملنی چاہیے۔


احتجاج میں شریک طلبہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انھیں وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے اس بیان نے طیش دلایا جس میں ان طلبا کے مطابق وزیر اعظم نے کوٹہ نظام کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو 1971 کی جنگ میں پاکستان کی مدد کرنے والے 'رضاکاروں' سے تشبیہ دی۔ بنگلہ دیش میں یہ اصطلاح ان لوگوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جنھوں نے مبینہ طور پر 1971 کی جنگ میں پاکستان کی فوج کا ساتھ دیا تھا۔


More update join my channel  Snap HERE


ایسے میں ملک کے دارالحکومت ڈھاکہ سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے دوران اس نظام کے مخالفین اور برسراقتدار عوامی لیگ کے طلبہ کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن کے دوران لاٹھیوں اور اینٹوں کا استعمال ہوا، پولیس کی جانب سے آنسو گیس برسائی گئی اور ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں جس کی وجہ سے سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔


مظاہرین نے حکومت کو نو نکاتی مطالبات کی فہرست دی اور پھر عدلیہ کی مداخلت سے بظاہر انتظامیہ نے یہ مطالبات تسلیم بھی کر لیے مگر پھر بھی احتجاج اور مظاہروں کا یہ سلسلہ رک نہ سکا۔


آرمی چیف کے خطاب میں تاخیر




کچھ دیر قبل یہ بتایا گیا تھا کہ بنگلہ دیشی آرمی چیف خطاب کرنے جا رہے ہیں۔


اب تک اس خطاب کا انتظار کیا جا رہا ہے اور اس میں 90 منٹ کی تاخیر ہوچکی ہے۔


تاہم اب صورتحال تیزی سے تبدیل ہوئی ہے۔ شیخ حسینہ استعفیٰ دینے کے بعد ملک چھوڑ کر جا چکی ہیں۔


خبر رساں اداروں کے مطابق آرمی چیف اہم سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔


ہم آپ کو اس خطاب کے حوالے سے معلومات دیتے رہیں گے۔

Sugar Defender: A Comprehensive Guide

 Sugar Defender: A Comprehensive Guide


Introduction

In today's health-conscious society, managing blood sugar levels is of paramount importance. With the prevalence of diabetes and other metabolic disorders on the rise, many are turning to dietary supplements for additional support. One such supplement is Sugar Defender, a blend of natural ingredients designed to help regulate blood sugar levels. This comprehensive guide explores the components, benefits, scientific backing, user experiences, and potential side effects of Sugar Defender.



Ingredients of Sugar Defender

Sugar Defender typically contains a blend of natural ingredients, each known for its potential benefits in managing blood sugar levels. Here are some key components commonly found in this supplement:

Berberine

Berberine is an alkaloid extracted from various plants, such as Berberis. It has been used in traditional Chinese medicine for centuries. Research indicates that berberine can significantly reduce blood sugar levels in individuals with type 2 diabetes. It works by improving insulin sensitivity and enhancing glucose metabolism.

Cinnamon

Cinnamon is a well-known spice that also offers health benefits, particularly in blood sugar management. Studies have shown that cinnamon can improve insulin sensitivity, which helps the body use glucose more effectively. Additionally, cinnamon has been linked to lower fasting blood sugar levels.

Chromium

Chromium is an essential mineral that enhances the action of insulin, a hormone critical to the metabolism and storage of carbohydrate, fat, and protein. Supplementing with chromium has been shown to improve blood sugar control in individuals with diabetes.

Bitter Melon

Bitter melon is a fruit used in traditional medicine systems around the world, including Ayurveda and traditional Chinese medicine. It contains compounds that mimic insulin, which helps to lower blood sugar levels. Bitter melon is particularly effective in improving glucose tolerance.

Alpha-Lipoic Acid

Alpha-lipoic acid is a powerful antioxidant that can improve insulin sensitivity and help reduce blood sugar levels. It also helps reduce oxidative stress, which is beneficial for individuals with diabetes. Studies suggest that alpha-lipoic acid can decrease symptoms of peripheral neuropathy, a common complication of diabetes.

Benefits of Sugar Defender

The combination of these ingredients in Sugar Defender offers several potential benefits for individuals seeking to manage their blood sugar levels. Here are some of the key advantages:

Blood Sugar Regulation

The primary benefit of Sugar Defender is its ability to help regulate blood sugar levels. The ingredients work synergistically to improve insulin sensitivity, enhance glucose metabolism, and reduce fasting blood sugar levels. This can be particularly beneficial for individuals with type 2 diabetes or prediabetes.

Antioxidant Properties

Many ingredients in Sugar Defender, such as alpha-lipoic acid and cinnamon, have strong antioxidant properties. Antioxidants help combat oxidative stress, which is linked to various chronic diseases, including diabetes. By reducing oxidative stress, Sugar Defender can support overall health and well-being.

Improved Insulin Sensitivity

Improving insulin sensitivity is crucial for effective blood sugar management. Ingredients like berberine, cinnamon, and chromium help the body use insulin more effectively, which can lead to better blood sugar control and reduced risk of insulin resistance.

Scientific Studies Supporting Sugar Defender

Numerous scientific studies support the effectiveness of the individual ingredients found in Sugar Defender. Here are some key findings from research on these components:

Berberine Studies

Several clinical trials have shown that berberine can significantly reduce blood sugar levels in people with type 2 diabetes. In a meta-analysis of 14 studies, berberine was found to be as effective as metformin, a commonly prescribed medication for diabetes, in lowering blood sugar levels.

Cinnamon Studies

Research has demonstrated that cinnamon can lower fasting blood glucose levels and improve insulin sensitivity. A review of 10 studies found that cinnamon supplementation resulted in a statistically significant reduction in fasting blood glucose.

Chromium Studies

Studies on chromium supplementation have shown that it can improve glycemic control in people with diabetes. In a study of 833 patients, chromium picolinate supplementation improved insulin sensitivity and blood sugar control.

Bitter Melon Studies

Clinical trials have indicated that bitter melon can lower blood glucose levels and improve glucose tolerance. In one study, participants taking bitter melon extract experienced a significant reduction in fructosamine, a marker of blood sugar levels.

Alpha-Lipoic Acid Studies

Research has shown that alpha-lipoic acid can improve insulin sensitivity and reduce symptoms of diabetic neuropathy. A meta-analysis of 20 studies concluded that alpha-lipoic acid supplementation led to significant improvements in blood sugar control and nerve function.

User Testimonials

Many users of Sugar Defender have reported positive experiences and benefits from using the supplement. Here are a few testimonials from satisfied customers:

"I've been using Sugar Defender for six months now, and my blood sugar levels have never been better. I feel more energetic and healthy overall." - Jane D.

"Sugar Defender has made a significant difference in my life. My doctor is impressed with the improvements in my blood sugar levels." - Mark S.

"I was skeptical at first, but after trying Sugar Defender, I'm convinced of its benefits. My fasting blood sugar has dropped, and I feel more in control of my health." - Lisa T.

Please join my channel. CLICK HERE

Potential Side Effects

While Sugar Defender is generally considered safe for most people, it's essential to be aware of potential side effects and interactions with other medications. Here are some considerations:

Possible Side Effects

Some individuals may experience gastrointestinal discomfort, such as nausea, diarrhea, or stomach cramps, particularly when first starting the supplement. It's advisable to start with a lower dose and gradually increase it.

If you want to earn money 💰 100$  CLICK HERE

Interactions with Medications

If you are taking medication for diabetes or other health conditions, consult with your healthcare provider before starting Sugar Defender. Some ingredients may interact with medications, leading to hypoglycemia or other complications.

Allergic Reactions

Although rare, some people may have allergic reactions to certain ingredients in Sugar Defender. If you experience symptoms such as rash, itching, or swelling, discontinue use and seek med

ical attention.

If you want to get click here

’ممکن ہے اسرائیل نے امریکی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہو‘ امریکہ

 

’ممکن ہے اسرائیل نے امریکی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہو‘ امریکہ



امریکہ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے دوران بعض مواقع پر امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ (سٹیٹ ڈپارٹمنٹ) کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کی طرف سے فراہم کیے جانے والے اسلحے کا استعمال غیر ذمہ دارانہ طریقے سے کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکی حکومت کے پاس اس بارے میں ’مکمل معلومات‘ نہیں ہیں۔

یہ رپورٹ تاخیر کے بعد بالآخر جمعہ کو کانگریس کے سامنے پیش کی گئی تھی۔

See full video about jobiden P (USA)       Click here

وائٹ ہاؤس کے حکم پر تیار کی جانے والی اس رپورٹ میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ سال کے آغاز سے امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کس طرح سے کیا ہے۔

اگرچہ رپورٹ میں غزہ میں کچھ اسرائیلی کارروائیوں کی واضح سرزنش کی گئی ہے تاہم رپورٹ میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا گیا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (ُآئی ڈی ایف) نے جنگ کے دوران بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف لڑتے ہوئے ایک ’غیر معمولی فوجی چیلنج‘ کا سامنا تھا۔

If you want to earn daily 28$                Click here

امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی ہتھیاروں کے قانونی استعمال کے متعلق اسرائیل کی طرف سے ملنے والی یقین دہانیاں ’قابل بھروسہ‘ تھیں اور اس لیے ہتھیاروں کی ترسیل جاری رہ سکتی ہے۔

دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ حماس ’فوجی مقاصد کے لیے شہری انفراسٹرکچر اور عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے‘ جس کے باعث اکثر یہ تعین کرنا مشکل ہو جاتا تھا کہ فوجی اہداف کیا ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے امریکی ساختہ ہتھیاروں پر انحصار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ممکنہ طور پر ان ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قوانین کی ذمہ داریوں اور جنگ کے دوران شہری نقصان کو کم کرنے کے لیے قائم کردہ بہترین طریقوں کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کے پاس فوجی کارروائیوں کے دوران شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے بہترین طریقوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے تجربہ اور آلات موجود ہیں۔ تاہم، بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتوں اور دیگر زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے سوال اٹھتے ہیں کہ آیا آئی ڈی ایف ان ہتھیاروں کو مؤثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے کہ نہیں۔‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں، اسرائیل کی جانب سے شہری نقصان کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ’غیر موثر اور ناکافی‘ قرار دے چکی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ جائزے کے دوران پایا گیا کہ تنازع کے ابتدائی مہینوں میں اسرائیل نے غزہ میں زیادہ سے زیادہ انسانی امداد پہنچانے کی امریکی کوششوں کے ساتھ مکمل تعاون نہیں کیا۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔

’فی الحال ایسا نہیں لگتا کہ اسرائیلی حکومت امریکہ کی جانب سے بھیجی گئی انسانی امداد کی نقل و حمل یا ترسیل پر پابندی لگا رہی ہے یا کسی اور طرح سے اسے محدود کر رہی ہے۔‘

ترکی میں امریکہ کے سابق سفیر ڈیوڈ سیٹر فیلڈ ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اس رپورٹ کی تیاری میں حصہ لیا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے اور امریکہ اسرائیلی اقدامات کا جائزے لیتے رہے گا۔

یہ رپورٹ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے رفح میں اسرائیل کی جانب سے باقاعدہ حملے کی صورت میں امریکی ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کی دھمکی دینے کے چند روز بعد جاری کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پیر سے شروع ہونے والی مسلسل بمباری اور اسرائیلی ٹینکوں کی پیش قدمی کے بعد سے رفح سے 80 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں اب بھی دس لاکھ سے زائد پناہ گزین موجود ہیں جبکہ بروقت امداد نہ پہنچ پانے کے باعث شہر میں خوراک اور ایندھن تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کارروائی کے آغاز سے پہلے مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کا کنٹرول جاصل کر نے کے بعد اسے بند کر دیا تھا۔ دوسری جانب، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کے عملے اور امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کے لیے دوبارہ کھولی گئی کریم شالوم کراسنگ تک پہنچنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔

سات ماہ سے جاری غزہ جنگ کے بعد، اسرائیل کا اصرار ہے کہ رفح شہر پر قبضے اور حماس کی آخری بٹالین کا خاتمہ کیے بغیر اس جنگ میں فتح ممکن نہیں ہے۔

حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت اور 250 سے زائد شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیلی حملوں میں اب تک 34900 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت بچوں کی ہے۔

وزیر خوراک نے پالیسی پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا۔ Food minister signals policy review

لاہور

وزیر خوراک نے پالیسی پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا۔



پنجاب کے وزیر خوراک بلال یٰسین نے لگاتار اجلاسوں کے دوران حکومت کی گندم کی پالیسی پر بات چیت کی، جس سے کسانوں اور قانون سازوں میں یکساں طور پر امید پیدا ہوئی۔

امدادی اقدامات کے لیے بہت زیادہ توقعات کے ساتھ، یاسین نے مزید پائیدار نقطہ نظر کو یقینی بنانے کے لیے نظر ثانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، جاری پالیسی سے ہٹ گئے۔


انہوں نے انکشاف کیا کہ پالیسی کو بہتر بنانے کے لیے میٹنگز جاری ہیں، جس کا مقصد "گوبر تپاؤ پالیسی" کو ختم کرنا ہے اور مستقل حل کے لیے کوشش کرنا ہے۔

IF YOU WANT TO EARN DAILY 100$         CLICK HERE

غیر معمولی طور پر، خزانہ اور اپوزیشن دونوں قانون سازوں نے گندم کی موجودہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے اسے "کسان دشمن پالیسی" کا نام دیا جو کسانوں کا استحصال کرتی ہے اور معیشت کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس اتفاق رائے کے درمیان، کسانوں کو ریلیف دینے اور حکومتی کارروائیوں میں شفافیت کو ترجیح دینے کے لیے پالیسی کا مکمل جائزہ لینے کے مطالبات سامنے آئے۔



29 اپریل کو سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے گندم پالیسی پر وسیع بحث کی سہولت فراہم کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن کو اسمبلی سے خطاب کی دعوت دی۔ تاہم، ٹھوس اقدامات فراہم کرنے کے بجائے، رحمان نے جاری مذاکرات میں حل کے قریب پہنچنے کا اشارہ دیا، اور 30 اپریل تک معاملے کے اختتام تک تفصیلی اپ ڈیٹس کو موخر کر دیا۔

VISIT MY MAIN BLOGS               CLICK HERE

عجلت کے احساس کا اظہار کرتے ہوئے، سپیکر خان نے ممکنہ طور پر ملتوی کرنے کا اشارہ دیا جب تک کہ خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو، کسانوں کے خدشات کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے اسمبلی کی خواہش پر زور دیا۔

جیسے ہی 30 اپریل کا اجلاس شروع ہوا، کسانوں کو فائدہ پہنچانے والے اعلانات کی توقعات بڑھ گئیں۔ تاہم، وزیر یاسین نے گندم کی موجودہ پالیسی کے خلاف اپنے موقف کا اعادہ کیا، فوڈ سیکریٹریز کے درمیان جاری میٹنگز اور گندم کی درآمدات پر ماضی کے فیصلوں کی تحقیقات کرنے والی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا حوالہ دیا۔


یٰسین نے اپوزیشن کی تجاویز کو ایڈجسٹ کرنے کا وعدہ کیا اور گندم کی خریداری کے مالی بوجھ پر تشویش کو اجاگر کیا، اصلاحی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔



انہوں نے امدادی قیمتوں پر تنقید اور زرعی ان پٹ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا حوالہ دیتے ہوئے دیہی اور شہری آبادی میں عدم اطمینان کو اجاگر کیا۔

SEE VIDEO ABOUT WHEAT         CLICK HERE

گندم کے وافر ذخیرے کے ساتھ لیکن حکومتی مالیات پر بوجھ ہے، یاسین نے چھوٹے پیمانے پر کسانوں کے لیے ریلیف کو ترجیح دینے، حکومت کو اس سے دور کرنے کا عزم کیا جسے اس نے عارضی حل قرار دیا، اور ایک طویل مدتی، پائیدار حل کی وکالت کی۔

تاہم، جیسے ہی یاسین نے اپنا خطاب ختم کیا، اپوزیشن کے اراکین نے حکومتی عدم فعالیت پر مایوسی کا اظہار کیا، اور حکومت پر الزام لگایا کہ وہ گندم کی پالیسی اور کسانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق ٹھوس نتائج کے بغیر بات چیت کو طول دے رہی ہے۔

انڈین مسالوں میں کینسر کا باعث بننے والے کیمیائی اجزا کی موجودگی کا شبہ، ایتھلین آکسائیڈ کیا ہے؟

 

انڈین مسالوں میں کینسر کا باعث بننے والے کیمیائی اجزا کی موجودگی کا شبہ، ایتھلین آکسائیڈ کیا ہے؟



امریکہ میں خوراک اور ادویات کی جانچ  کرنے والے ادارے ایف ڈی اے نے انڈیا کی دو معروف مسالہ جات کمپنیوں کی مصنوعات کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ ان کے مسالوں میں کینسر کا باعث بننے والا کیمیائی اجزا 'ایتھلین آکسائیڈ' موجود ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں ہانک کانگ نے ایتھلین آکسائیڈ کی حد سے زیادہ مقدار کی موجودگی کے الزامات سامنے آنے کے بعد ایم ڈی ایچ کے تین مسالہ جات اور ایورسٹ کی ایک پراڈکٹ پر پابندی عائد کی تھی۔

ہانگ کانگ کے فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈین کمپنیوں ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کے کچھ پیک شدہ مسالوں میں کیڑے مار دوا ایتھلین آکسائیڈ ملی ہے اور لوگوں کو ان کا استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کی پراڈکٹس انڈیا اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ مشہور مسالہ جات میں شمار ہوتی ہیں۔

اس سے قبل ایورسٹ نے کہا تھا کہ اس کی مصنوعات استعمال کے لیے محفوظ ہیں جبکہ ایم ڈی ایچ نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔
IF YOU WANT TO EARN DAILY 55$      CLICK HERE
ایف ڈی اے کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ 'ایف ڈی اے ان رپورٹس سے آگاہ ہے اور اس صورتحال کے حوالے سے اضافی معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔'

سنگاپور نے بھی ایورسٹ کے مچھلی کے مسالوں کو واپس بھجوا دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں مبینہ طور پر ایتھلین آکسائیڈ موجود ہے۔

انڈیا میں مسالہ جات سے متعلق حکومتی بورڈ موجود ہے جو بیرون ملک برآمد کیے جانے والے پراڈکٹس کی نگرانی کرتا ہے۔

اس کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا گیا تھا کہ وہ دونوں انڈین کمپنیوں کے حوالے سے معلومات لے رہے ہیں، ان کے پلانٹس میں انسپیکشن شروع ہو گئی ہے اور کوالٹی کے مسئلے کی 'بنیادی وجہ' جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

دونوں کمپنیوں کی ویب سائٹس سنیچر کو بند ہو گئی تھیں۔

اس سے قبل ایورسٹ نے کہا تھا کہ اس کی مصنوعات استعمال کے لیے محفوظ ہیں جبکہ ایم ڈی ایچ نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔
ایف ڈی اے کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ 'ایف ڈی اے ان رپورٹس سے آگاہ ہے اور اس صورتحال کے حوالے سے اضافی معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔'


انڈیا میں مسالہ جات سے متعلق حکومتی بورڈ موجود ہے جو بیرون ملک برآمد کیے جانے والے پراڈکٹس کی نگرانی کرتا ہے۔

اس کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا گیا تھا کہ وہ دونوں انڈین کمپنیوں کے حوالے سے معلومات لے رہے ہیں، ان کے پلانٹس میں انسپیکشن شروع ہو گئی ہے اور کوالٹی کے مسئلے کی 'بنیادی وجہ' جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
WATCH COMPLETE VIDEO        CLICK HERE
دونوں کمپنیوں کی ویب سائٹس سنیچر کو بند ہو گئی تھیں۔



ایتھلین آکسائیڈ کو انڈسٹری میں مختلف کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے مسالہ جات میں جراثیم کش کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

امریکہ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے ای پی اے کا کہنا ہے کہ یہ کیمیکل انسانوں میں کینسر کا باعث بنتا ہے۔
FOR MORE FOLLOW MY BLOGS         CLICK HERE 
سنہ 2018 میں ای پی اے نے لکھا تھا کہ 'انسانوں کے اندر اس حوالے سے شواہد ملے ہیں کہ انسانی جسم میں ایتھلین آکسائیڈ جانے سے اس میں لیمگفائیڈ کینسر اور عورتوں میں بریسٹ کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

بی بی سی نے اس حوالے سے ایورسٹ اور ایم ڈی ایچ سے رابطہ کیا ہے لیکن ابھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

انڈین مسالے ماضی میں بھی عالمی پابندیوں کی زد میں آ چکے ہیں۔ 2023 میں یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگس اتھارٹی نے ایورسٹ کے سمبر مسالہ اور گرم مسالہ کو مارکیٹ سے واپس لینے کی ہدایت کی تھی۔
ان مسالوں میں سالمونیلا مثبت پایا گیا۔ یہ بیکٹیریا اسہال، پیٹ میں درد، بخار، چکر آنا یا الٹی کا سبب بن سکتا ہے۔

ایتھلین آکسائیڈ ایک بے رنگ اور آتش گیر گیس ہے۔ یہ عام طور پر زراعت، صحت کی دیکھ بھال اور فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں میں فومیگینٹ، کیڑے مار ادویات اور جراثیم کش سپرے بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔