غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت جمعہ کے ۸۴ ویں دن میں داخل ہوگئی، آج بھی قابض فوج فضائی اور توپ خانے سے پٹی کے شمال، مرکز اور جنوب کے علاقوں میں بمباری کی میں درجنوں شہید اور زخمی ہوگئے اور بہت سارے لاپتہ ہیں۔ غزہ حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیا کہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک ۲۹ ؍ہزار شہیدولاپتہ ہیں۔ غزہ پٹی میں الجزیرہ کے نمائندے نے جمعہ کی صبح بتایا کہ غزہ شہر کے شفا میڈیکل کمپلیکس میں ۳۴ ؍شہداء کی لاشیں آئی ہیں جس میں ۱۱ ؍فلسطینی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔یہ سبھی غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں ناصر ہسپتال کے قریب اسرائیل کے ذریعے ایک گھر کو نشانہ بنائے جانے کے دوران شہید ہوئے ہیں۔الجزیرہ کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مشرق میں خزاعہ کے علاقے میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور قابض فوج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی کہ المغازی کیمپ کے جنوب مشرق میں واقع التلبانی اور اسماعیل خاندانوں کے گھروں پر قابض فوج کےفضائی حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد ۱۸سے زائد ہوگئی ہے۔ وسطی غزہ کی پٹی میں مغازی کیمپ میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی بمباری میں متعدد شہری شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔ النصیرات میں الھور، صیدم اور جابر خاندانوں کے گھروں پر اسرائیل کے پرتشدد حملوں میں ۲۰فلسطینی شہید ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ قابض فوج کے طیاروں اور توپ خانے نے وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات المغازی اور البریج کیمپوں پر وحشیانہ بمباری کی۔ قابض فوج نے المغازی کیمپ کے مشرق میں واقع زعفران مسجد کو بمباری سے شہید کردیا۔
ادھر جمعہ کو حماس نے اعلان کیا کہ گزشتہ ۴۸ گھنٹوں کے دوران، ہمارے مجاہدین الدراج اور الطفہ کے علاقوں میں گھسنے والی ۲۰ صہیونی گاڑیوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے، جس سے ان دونوں علاقوں میں نشانہ بننے والی گاڑیوں کی تعداد ۷۲ تک پہنچ گئی۔سرایا القدس سمیت حماس ، عرین الاسود وغیرہ نے نے جمعہ کو بھی کئی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جس میں درجنوں فوجی ہلاک ہوئے ہیں وہیں اسرائیل نے صرف تین اعلیٰ فوجی افسروں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔
دریں اثنا اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کا ایک وفد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور جامع جنگ بندی کے لیے مصری اقدام پر جمعہ کو مصری دارالحکومت قاہرہ پہنچ گیا ہے، حماس کے وفد کا دورہ تحریک کی جانب سے کسی بھی معاہدے کو مسترد کرنے کی تصدیق کے درمیان آیا ہے وہیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر اندرونی دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔اسرائیل کی جانب سے بھی اعلیٰ عہدیداران مصر روانہ ہوگئے ہیں۔
حماس کے ایک اہلکار نے فرانس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ مزاحمتی دھڑوں کے پاس قیدیوں کے تبادلے، ان کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی تعداد اور غزہ کی پٹی سے مکمل فوجی انخلاء کی ضمانتوں کے حوالے سے متعدد نکات اور مشاہدات ہیں جس پر تبادلہ کیاجائے گا۔ قبل ازیں جمعرات کی شام حماس عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے الجزیرہ پر نشر آڈیو تقریر میں کہا کہ سات اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ کی جنگ شروع ہونے کے ۸۳ دن بعد سے ہمارے مجاھدین بہادری اور جانثاری کےساتھ قابض دشمن کا ہر محاذ پر مقابلہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ریاست اپنے زوال کی طرف بڑھ رہی ہے اور غزہ کے قابل فخر اور عظیم لوگوں کی اس عظیم استقامت کے بعد دشمن مزید پاش پاش ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام جدید تاریخ میں تباہ کن ہتھیاروں کا استقامت کے ساتھ مقابلہ کرکے تاریخ رقم کررہے ہیں۔
ابو عبیدہ نے نشاندہی کی کہ اس دنیا میں سب سے بڑی جہادی فوجی سلامی کا اتنا حقدار نہیں ہو سکتا جتنا کہ ہمارے غزہ کے لوگ اس کے حقدار ہیں۔ جو اس کی مزاحمت کے لیے ہمیشہ حمایت، پشت پناہی اور انکیوبیٹر رہے ہیں۔ ابو عبیدہ نے کہاکہ تین ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کا نہتے فلسطینی جس ہمت سے مقابلہ کررہے ہیں وہ دنیا کی سپر پاور کےپاس بھی نہیں۔ وائٹ ہاؤس اور مغرب کی مدد سے فلسطینیوں پر مسلط کی گئی جنگ میں بھی غزہ کےعوام جنگل کے قانون کا مقابلہ کررہے ہیں اور درندوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیاہ، قاتل جادوگر جو دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ تاریخ کا آغاز اکتوبر کی ۷ تاریخ سے ہوتا ہےوہ کئی سالوں اور دھائیوں سے ہماری قوم کا اعلانیہ اور خاموش قتل، یہودیت، آباد کاری، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی ، محاصرہ کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ، قیدیوں کے خلاف جارحیت، اور ہمارے لوگوں کی ہر طرح سے نقل مکانی جاری ہے۔ جب ہم نے دشمن پر صدی کی کاری ضرب لگائی تو روتے ہیں کہ ہمیں پیچھے دھکیل دیا"۔ انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی بھی جنگوں اور تباہی کے طالب نہیں تھے اور مغرب اور مشرق کے صہیونیوں کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ ہمارے لوگوں کے حقوق کو پہچانتے اور قبضے کو ختم کرتے لیکن انہوں نے مجرمانہ قبضے کے لیے وقت کے حصول کی کوشش کی۔ فلسطینیوں کو ختم کرنے اور ان کے نصب العین کو ختم کرنے کی مذموم کوشش کی، لیکن بحیثیت قوم ہمارا ایک حق، ایک مقصد، ایک پیغام اور مزاحمت ہے۔ اس میں مزاحمت کا پیغام ہے، اور اس میں ان حقوق کی وفاداری ہے۔ ہم نے تیاری جاری رکھی۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب تک حقوق حاصل نہ کیے جائیں کوئی دوسرا نہیں دیتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ "مقبوضہ سرزمین کے تمام لوگوں نے خون، جسم کے اعضاء اور لڑائی کے ذریعے دشمن کی جیلوں میں قید وبند کی صعبوتیں اٹھائیں۔ جو کچھ ویتنام، افغانستان، جنوبی افریقہ، عراق، الجزائر، لبنان اور دیگر ممالک میں ہوا وہ سب کچھ ہمارے اوپر گذرا ہے۔
ابو عبیدہ نے اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میدان میں ابھی بھی مجاہدین موجود ہیں جو ہردن اور اور ہر گھنٹہ دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ مجاہدین نے ۸۲۵ سے زائد فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جن میں ٹروپ کیریئر، ٹینک، بلڈوزر، ٹرک شامل ہیں۔ انہیں تباہ کردیا گیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں صہیونی فوجی جہنم رسید ہوئے۔حماس نے عبرانی چینل ۱۴ کے ذریعہ مجاہد کی شہادت کی ویڈیو نشر ہونے پر اپنے بیان میں کہاکہ یہ پہلا موقع ہے جب قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں مزاحمت کے ہیروز کے ساتھ اپنے تصادم کو دستاویزی شکل دی ہے اور یہ تصویر اس کے لیے ایک لعنت بن گئی۔قبضہ اس ہیرو کی کمر پر ایک مہلک زخم پہنچانے میں کامیاب ہوگیا، لیکن اس ہیروز نے سجدہ ریز ہو کر اپنے رب کی حمد و ثنا کے ساتھ اپنی زندگی کا خاتمہ اس طرح کیا کہ اس کا دشمن تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، اس نے تاریخ کے تمام طریقوں کا خلاصہ کرتے ہوئے، حق وباطل کے درمیان جدوجہد، خدا کی طرف دعوت، دنیا وآخرت میں فتح کا تصور، اور القسا�